You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ».
Abu Huraira said: When anyone amongst you wakes up from sleep, he must not put his hand in the utensil till he has washed it three times, for he does not know where his hand was during the night.
عبد اللہ بن شقیق نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :’’جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو اس وقت تک اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک اسے تین دفعہ دھو نہ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں (کہاں )رہا۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 35 ´نیند سے بیدار ہونے پر اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالنے کا حکم` «. . . إذا استيقظ احدكم من نومه فلا يغمس يده في الإناء حتى يغسلها ثلاثا، فإنه لا يدري اين باتت يده . . .» ”. . . تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ دھونے سے پہلے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالے۔ کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ رات بھر ہاتھ کہاں کہاں گردش کرتا رہا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 35] لغوی تشریح: «فَلَا يَغْمِسُ» ”میم“ کے کسرہ کے ساتھ ہے اور اس کے معنی ہیں: داخل نہ کرے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم استحباب پر مبنی ہے مگر امام احمد رحمہ اللہ اسے واجب قرار دیتے ہیں۔ جمہور کی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔ البتہ جب اسے یقین حاصل ہو جائے کہ اس کا ہاتھ نجاست و گندگی سے آلودہ ہوا ہے تو ہاتھ دھونا ضروری ہے۔ نیز یہ مقدمات وضو میں سے بھی ہے۔ فائدہ: حدیث میں مذکور لفظ «فِي الْإِنَاءِ» اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ جو شخص شب و روز میں جس وقت نیند سے اٹھے تو اس کے لیے مستحب ہے کہ کسی برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے تین مرتبہ دھو لے۔ یہ حکم ہر قسم کے برتن کے لیے ہے البتہ نہر اور بڑا حوض و تالاب اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں یہی رائے بیان کی ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 35