You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا - وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَبُلْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَجْرِي ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْهُ»
Hammam b. Munabbih said: Of the ahadith narrated to us by Abfi Huraira from Muhammad the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) one is this: The Messenger or Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: You should not urinate in standing water, that is not flowing, then wash in it.
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد ﷺ سے بیان کیں ، انہوں نے کچھ احادیث سنائیں ان میں سے ایک یہ تھی: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’کھڑے ہوئے پانی میں ،جو چل نہ رہا ہو، پیشاب نہ کرو کہ پھر تم اس میں نہاؤ۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 5 ´کھڑا پانی اگر مقدار میں کم ہے تو پھر وہ ناپاک ہو جائے گا` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص حالت جنابت میں ہو وہ کھڑے (ساکن) پانی میں غسل نہ کرے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 5] لغوی تشریح: «الدَّائِمِ» ایسا ساکن جو بہتا نہ ہو۔ «جُنُبٌ» ”جیم“ اور ”نون“ کے ضمہ کے ساتھ ہے۔ جسے جنابت لاحق ہو جائے۔ جنابت ایسی کیفیت ہے جو جماع یا احتلام کی وجہ سے انزال کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ «ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ» اس میں «ثُمَّ» استبعاد، یعنی دوری ظاہر کرنے کے لیے ہے، یعنی عقل مند آدمی سے یہ بعید ہے کہ وہ ایسا کرے۔ اور «يَغْتَسِلُ» کے آخر میں پیش (رفع) بھی جائز ہے، مبتدا محذوف «ھُوَ» کی خبر ہونے کے اعتبار سے۔ اور سکون (جزم) بھی جائز ہے، اس صورت میں اس کا عطف «لَا یَبُولَنَّ» میں نہی کے محل پر ہو گا اور «اَنْ» مقدر ماننے کی صورت میں اس پر نصب (زبر) بھی جائز ہے۔ فوائد ومسائل: ➊ مسلم کی روایت میں «فِیهِ» کی جگہ «مِنْهُ» ہے۔ اگر «فِیهِ» ہو تو اس سے مراد ہے کہ اس پانی میں داخل ہونا اور غوطہ لگانا منع ہے۔ اور «مِنْهُ» ہو تو اس سے مراد ہے کہ اس میں سے کسی برتن میں پانی لے کر الگ طور پر غسل کرنے کی بھی نہی ہے۔ بہر حال صحیح مسلم کی روایت سے صرف غسل کرنے کی ممانعت نکلتی ہے اور صحیح بخاری کی روایت میں اس میں پیشاب کرنے اور اس میں غسل کرنے دونوں کے جمع کرنے کی ممانعت ہے جبکہ ابوداؤد کی روایت کی رو سے دونوں کی انفرادی طور پر بھی ممانعت ہے، یعنی اس میں پیشاب کرنا بھی ممنوع ہے اور اس پانی میں سے کچھ لے کر نہانا دونوں کی ممانعت ہے۔ تمام روایات سے حاصل یہ ہوا کہ یہ تمام عمل ہی ممنوع ہیں۔ ➋ یہ اس بنا پر ہے کہ کھڑا پانی اگر مقدار میں کم ہے تو پھر وہ ناپاک ہو جائے گا اور کثیر مقدار میں ہے تو یکے بعد دیگرے پیشاب اور غسل کرنا پانی کے اوصاف میں تغیر و تبدل کا موجب ہو گا، چنانچہ نہی تحریم کے لئے ہے جبکہ پانی کم مقدار میں ہو اور جب پانی مقدار میں کثیر ہو تو پھر نہی تنزیہی ہے کیونکہ کثیر مقدار والا پانی رواں اور جاری کے حکم میں ہوتا ہے اور وہ ناپاک ونجس نہیں ہوتا۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 5