You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، ح، وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنِ الدَّرَاوَرْدِيِّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَذْكُرُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَبَالَ فِيهَا، فَصَاحَ بِهِ النَّاسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعُوهُ» فَلَمَّا فَرَغَ أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَنُوبٍ فَصُبَّ عَلَى بَوْلِهِ
Anas b. Malik narrated that a desert Arab (Bedouin) stood in a corner of the mosque and urinated there. The people (the Companions of the Prophet who were present there) shouted, but the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Leave him alone. When he had finished, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ordered that a bucket (of water) should be brought and poured over it.
یحییٰ بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ ایک بدوی مسجد کے ایک کونے میں کھڑا ہو گیا اور وہاں پیشاب کرنے لگا، لوگ اس پر چلائے تو رسول اللہ ﷺ فرمایا:’’اسے چھوڑ دو۔‘‘ جب وہ فارغ ہوا تو آپ نے ﷺ (پانی کا) ایک بڑا ڈول لانے کا حکم دیا اور وہ ڈول اس (پیشاب ) پر بہا دیا گیا۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 10 ´آدمی کا پیشاب ناپاک ہے` «. . . جاء اعرابي فبال في طائفة المسجد، فزجره الناس، فنهاهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم، فلما قضى بوله امر النبي صلى الله عليه وآله وسلم بذنوب من ماء فاهريق عليه . . .» ”. . . ایک بدوی آیا اور مسجد کے کونے میں پیشاب کرنا شروع کر دیا تو لوگوں نے اسے ڈانٹا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے منع فرمایا، جب بدوی پیشاب سے فارغ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول طلب فرمایا اور اس جگہ پر بہا دیا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 10] لغوی تشریح: «أَعْرَابِيٌّ» اعراب کی جانب منسوب ہونے کی وجہ سے اعرابی کہا گیا ہے، یعنی بادیہ نشین۔ اس کے معنی بدوی اور دیہاتی کے ہیں۔ یہ اعرابی کون تھے؟ بعض نے کہا ہے کہ وہ ذوالخویصرۃ یمانی تھے اور وہ شہری آداب سے ناواقف تھے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ «معكبر الضبيي» تھے۔ «طَائِفَةِ الْمَسْجِدِ» مسجد کا ایک کونہ یا کنارہ، یعنی مسجد کی ایک جانب۔ «فَزَجَرَهُ النَّاسُ» لوگوں نے اسے ڈانٹا، جھڑکا، سختی سے منع کیا۔ «فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے اور پیشاب رکوانے کی کوشش سے منع فرمایا کیونکہ پیشاب منقطع کرنا ضرر رساں ہے اور بسا اوقات ایسا کرنے سے گردے اور مثانے کا خطرناک مرض لاحق ہو جاتا ہے، نیز اس طرح پیشاب کا منقطع کرنا بدن، لباس اور مسجد کے دوسرے حصوں کو نجس اور گندہ کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ «بِذَنُوبٍ» ”ذال“ کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ پانی سے لبالب بھرے ہوئے ڈول کو کہتے ہیں۔ «فَأُهٰرِيقَ» دراصل «أُرِيقَ» تھا، ہمزہ کو ”ہا“ سے بدل کر اس پر مزید ایک ہمزے کا اضافہ کر دیا گیا۔ جس کے معنی ہیں: انڈیل دیا گیا۔ فوائد و مسائل: ➊ امام ترمذی نے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت اسی طرح بیان کی ہے اور سے حسن صحیح قرار دیا ہے۔ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوئی کہ آدمی کا پیشاب ناپاک ہے۔ امت مسلمہ کا اس پر اجماع ہے، نیز یہ مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ زمین اگر ناپاک ہو تو پانی سے پاک ہو جاتی ہے، خواہ زمین نرم و سہل ہو یا سخت و صعب۔ ➋ اس حدیث سے مسجد کی عظمت اور اس کا احترام، نادان آدمی کے ساتھ نرمی کرنا، سختی اور درشتی نہ کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن خلق، نہایت عمدہ طریقے سے تعلیم دینا اور دوسرے کئی ایک مسائل نمایاں ہیں۔ راویٔ حدیث: SR سیدنا انس رضی اللہ عنہ: ER رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں۔ ان کو ان کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت کے لیے خدمت گار کے طور پر پیش کر کے سعادت حاصل کی۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے سے لے کر آخری سانس تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمات کرتے رہے۔ ابوحمزہ ان کی کنیت تھی۔ خزرج کے قبیلہ نجار سے ہونے کی وجہ سے نجاری خزرجی کہلاے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بصرہ کو جائے سکونت بنایا اور وہیں دفن ہوئے۔ آپ نے 91 یا 92 یا 93 ہجری میں وفات پائی جب کہ آپ کی عمر 99 یا 103 سال تھی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 10