You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَأَبِي الضُّحَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ نَاسٌ مِنْ الْأَعْرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ الصُّوفُ فَرَأَى سُوءَ حَالِهِمْ قَدْ أَصَابَتْهُمْ حَاجَةٌ فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ فَأَبْطَئُوا عَنْهُ حَتَّى رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ قَالَ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ ثُمَّ تَتَابَعُوا حَتَّى عُرِفَ السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كُتِبَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ
Jarir b. Abdullah reported that some desert Arabs clad in woollen clothes came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He saw them in sad plight as they had been hard pressed by need. He (the Holy Prophet) exhorted people to give charity, but they showed some reluctance until (signs) of anger could be seen on his face. Then a person from the Ansar came with a purse containing silver. Then came another person and then other persons followed them in succession until signs of happiness could be seen on his (sacred) face. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who introduced some good practice in Islam which was followed after him (by people) he would be assured of reward like one who followed it, without their rewards being diminished in any respect. And he who introduced some evil practice in Islam which had been followed subsequently (by others), he would be required to bear the burden like that of one who followed this (evil practice) without their's being diminished in any respect.
جریر بن عبدالحمید نے اعمش سے، انہوں نے موسیٰ بن عبداللہ بن یزید اور (مسلم) ابوضحیٰ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہلال عبسی سے اور انہوں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ دیہاتی حاضر ہوئے، انہوں نے اون کے کپڑے پہن رکھے تھے۔ آپ نے ان کی بدحالی دیکھی کہ وہ ضرورت مند اور محتاج ہو گئے تھے تو آپ نے لوگوں کو (ان کے لیے) صدقہ کرنے کی ترغیب دی لیکن لوگوں نے اس میں سستی سے کام لیا، حتی کہ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور سے ظاہر ہونے لگی۔کہا: پھر انصار میں سے ایک شخص چاندی (کے سکوں، درہموں) کی ایک تھیلی لے کر آ گیا، پھر دوسرا آیا، پھر لوگ ایک دوسرے کے پیچھے (صدقات لے کر) آنے لگے۔ یہاں تک کہ آپ کے چہرہ انور پر مسرت جھلکنے لگی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسلام میں کسی اچھے کام کی ابتدا کی اور اس کے بعد اس پر عمل ہوتا رہا، اس کے لیے (ہر) عمل کرنے والے (کے اجر) جتنا اجر لکھا جاتا رہے گا۔ اور ان کے گناہوں میں کسی چیز کی کمی نہ ہو گی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 210 ´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب` «. . . وَعَن جرير قَالَ: (كُنَّا فِي صدر النهارعند رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ قَوْمٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ - [73] - فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ) إِلَى آخَرِ الْآيَةِ (إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رقيبا) وَالْآيَةُ الَّتِي فِي الْحَشْرِ (اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ) تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجَزُ عَنْهَا بل قد عجزت قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْء» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا جریر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک روز دن کے ابتدائی حصے میں تھے کہ کچھ برہنہ لوگ آئے جو جسم پر کمبل یا عبا ڈالے ہوئے، گلے میں تلوار لٹکائے ہوئے تھے ان میں سے اکثر بلکہ سب ہی قبیلہ مضر کے لوگ تھے (یہ لوگ بھوکے پیاسے تھے) ان کے فاقے اور محتاجگی اور خستہ حالی کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا آپ گھر میں تشریف لے گئے (کہ کچھ کھانے کی لے آیئں مگر غالباً کوئی ایسی چیز نہیں ملی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر آ کر تشریف لا کر بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم اذان دو۔۔۔ چنانچہ اذان ہوئی جب سب جمع ہو گئے تو اقامت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی نماز کے بعد خطبہ دیا اور تقریر فرمائی جس میں ان آیتوں کی تلاوت فرمائی۔ «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ» ”اے لوگو! تم اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ہے۔“ (آخر تک کہ اللہ تمہارا نگہبان ہے) اور سورہ حشر کی آیت «اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ» ”اللہ سے ڈرو اور انسان کو دیکھنا چاہئے کل یعنی قیامت کے لیے کیا چیز آگے بھیجی ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کو چاہئے اپنے روپے پیسے کپڑے سے اور اپنے گیہوں کے پیمانہ اور جو کا پیمانہ میں سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں صدقہ خیرات کرے۔“ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ کجھور کے ایک ٹکڑے میں سے ہی ہو۔“ (حدیث کے راوی کا بیان ہے کہ یہ سن کر) ایک انصاری روپے پیسے سے بھری ہوئی صدقہ دینے کے لیے ایک تھیلی لے آئے جس کے بھاری وزن سے قریب تھا کہ اس کا ہاتھ تھک جائے بلکہ تھک ہی گیا تھا (پھر اس انصار ی کے دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی لانے لگے لگاتار لوگوں نے لا لا کر دینا شروع کیا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ کپڑے اور غلے کی دو ڈھیریاں جمع ہو گئی ہیں (اس داد و دہش کے منظر کو دیکھ کر) آپ بہت خوش ہوئے حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ خوشی کی وجہ سے سونے کی طرح چمک رہا تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں جو شخص اچھا طریقہ ایجاد کر دے تو اس کو بھی ثواب ملے گا اور اس کے بعد جو اس پر عمل کرے گا تو اس کا ثواب بھی اسی ایجاد کرنے والے کو ملے گا، لیکن عمل کر نے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی“ (اس کو اپنے عمل کا ثواب عمل کرنے کی وجہ سے ملے گا عمل کرنے کی وجہ سے ملے گا لیکن بتانے والے کو بتانے کی وجہ سے ثواب ملے گا۔ تو گویا بتانے والے دوہرا ثواب ملا ایک عمل کی وجہ سے دوسرا اس نیک عمل کے ایجاد اور بتانے کی وجہ سے) اور جو اسلام میں برا راستہ ایجاد کرے اور برے طریقے کو رائج کرے تو اس رائج کرنے کی وجہ سے گناہ ہو گا اور اس کے بعد جو اس کے برے راستے پر چلے گا اس کا گناہ بھی اسی برے راستے کے رواج دینے والے کو ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 210] تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 2351] فقہ الحدیث: ➊ اس حدیث میں سنت جاری کرنے سے مراد وہ طریقہ ہے جو کتاب و سنت سے ثابت ہو، لیکن یاد رہے کہ اس سے مراد بدعت کا ایجاد کرنا نہیں ہے۔ ➋ جو کام سنت سے ثابت ہے اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینا بڑے ثواب کا کام ہے۔ ➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اللہ تعالیٰ نے رحمة للعالمين بنا کر بھیجا۔ ➍ اگر شدید ضرورت ہو تو لوگوں کے سامنے تعاون کی اپیل کرنا جائز ہے۔ ➎ اگر اسلحہ موجود ہو تو ہر وقت مسلح رہنا مسنون ہے۔ ➏ مشکل کشا صرف ایک اللہ ہے۔ ➐ خطبے میں لوگوں کو سمجھانے کے لئے آیات کی تلاوت کرنا سنت ہے۔ ➑ کسی پریشان حال مسلمان کو دیکھ کر مضطرب ہونا اور اس کی راحت میں خوشی محسوس کرنا عین ایمان ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 210