You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ وَأَنَسٌ يَوْمَئِذٍ حَيٌّ قَالَ أَنَسٌ لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُهُ
Nadr b. Anas reported, as when Anas was alive, that he said: Had Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) not stated this.. None should make a request for death, I would have definitely done that.
عاصم نے ہمیں نضر بن انس سے حدیث بیان کی کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زندہ تھے۔ (نضر نے) کہا: انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ ہوتا: تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں موت کی تمنا کرتا۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 426 ´مصیبت و تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا و خواہش نہیں کرنی چاہیے` ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو اس مصیبت و تکلیف کی وجہ سے جو اس پر نازل ہوئی ہو موت کی تمنا و خواہش ہرگز نہیں کرنی چاہیے . . .“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 426] لغوی تشریح: «لَا يَتْمَنَّيَنَّ» ”تمني“ سے ماخوذ ہے۔ اس میں نون ثقیلہ تاکید کے لیے ہے اور نہی کا صیغہ ہے۔ «لَضُرَّ» ”ضاد“ پر ضمہ ہے اور کبھی فتحہ بھی آ جاتا ہے۔ کسی جانی اور مالی نقصان اور ضرر کی وجہ سے۔ «لَاُبدْ» ”با“ پر ضمہ اور ”دال“ پر تشدید ہے۔ ضروری اور لازمی طور پر۔ «أحْيِنِيي» اس میں ہمزہ قطعی ہے یعنی باب افعال کا ہے۔ معنی ہیں، مجھے زندگی عطا فرما۔ «تَوَفَّنِيْ» مجھے وفات دے۔ فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث دنیوی مصائب و آلام اور رشتوں سے تنگ آ کر موت کی تمنا و خواہش کرنے کو مکروہ قرار دیتی ہے کیونکہ یہ عدم رضا بالقضا کی خبر دیتی ہے، البتہ شہادت فی سبیل اللہ کی خواہش اور دین کے بارے میں فتنے کے اندیشے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنا مکروہ و ناپسندیدہ نہیں ہے۔ ➋ ایک سچے پکے مومن کے لیے زندگی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ نیک آدمی زندگی کی صورت میں اپنے نیک اعمال اور صالح افعال میں اضافہ ہی کرے گا، اور سابقہ گناہوں سے اسے تائب ہونے کا موقع نصیب ہو گا۔ اگر آدمی برا ہے، بدکردار اور بداعمال ہے تو اسے موقع غنیمت ملے گا کہ توبہ کر لے اور راہ راست پر گامزن ہو کر اپنی آخروی زندگی سدھار لے، اس لیے دنیوی مصائب و آلام، مفلسی، غربت اور بیماری وغیرہ سے تنگ آخر موت کی آرزو نہ کرے، البتہ رب کائنات سے ملاقات کے شوق میں موت کی آرزو کمال ایمان کی نشانی اور علامت ہے۔ ➌ اگر دین کے بارے میں کسی فتنے اور آزمائش کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں بھی موت کی تمنا اور آرزو کی جا سکتی ہے۔ دنیوی مشکلات و تکالیف تو مومن کی درجات کی بلندیوں پر پہنچا کا باعث ہیں۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 426