You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَغَرَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ فَإِنِّي أَتُوبُ فِي الْيَوْمِ إِلَيْهِ مِائَةَ مَرَّةٍ
Al-Agharr al-Muzani who was from amongst the Companions of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) reported that Ibn 'Umar stated to him that Allah's Messenger (may peace 'be upon him) said: O people, seek repentance from Allah. Verily, I seek repentance from Him a hundred times a day.
غندر نے شعبہ سے، انہوں نے عمرہ بن مُرہ سے اور انہوں نے ابوبُردہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت اغر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے ۔۔ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اللہ کی طرف توبہ کیا کرو کیونکہ میں اللہ سے ۔۔ ایک دن میں ۔۔ سو بار توبہ کرتا ہوں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1515 ´توبہ و استغفار کا بیان۔` اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے دل پر غفلت کا پردہ آ جاتا ہے، حالانکہ میں اپنے پروردگار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1515] 1515. اردو حاشیہ: رسول اللہ ﷺ فداہ أمي و أبي۔ کے شب وروز اللہ کی اطاعت میں گُزرتے تھے۔ اور ان میں کوئی لمحہ غفلت کا نہ ہوتا تھا۔ نیز آپ ﷺ دل مبارک ان عوارض سے پاک صاف اور بالا تر تھا۔ جو عام انسانوں کو لاحق ہوتے ہیں۔ اور اس کے باوجود آپﷺکا یہ فرمانا کہ میرے دل پر پردہ سا آجاتا ہے۔ اس کی تفصیل ہمارے لئے مشکل ہے۔ اس لئے امام لغت اصمعی نے کہا ہے کہ اگر غیر نبی کے دل کی بات ہوتی۔ تو میں اس پر بات کرتا۔ علامہ سندھی بھی تفویض کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ بطورافہام تفہیم کے بات اس قدر ہے۔ کہ آپ کی حالت اس طرح کی ہوجاتی تھی۔ کہ آپ اس پر استغفار فرماتے۔ [عون المعبود) جب رسول اللہ ﷺ رسول ہوتے ہوئے بھی استغفار فرماتے تھے تو عام انسانوں کی حالت کیا ہونی چاہیے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1515