You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
ابن علیہ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! میں عاجز ہونے، سستی، بزدلی، بڑھاپے اور بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 880 ´نماز میں دعا مانگنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» یعنی ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح (کانے) دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے“ تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جب قرض دار ہوتا ہے، بات کرتا ہے، تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے، تو اس کے خلاف کرتا ہے۔“ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 880] 880۔ اردو حاشیہ: ➊ «دجال» کے معنی ہیں ”انتہائی فریبی“ اور «مسيح» سے مراد «ممسوح العين» ہے، یعنی ایک آنکھ سے کانا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو مسیح کہا جاتا ہے۔ وہ بمعنی «ماسح» ہے یعنی ان کے ہاتھ پھیرنے سے مریضوں کو شفا مل جاتی تھی یا یہود کے ہاں اصطلاحاً ہر اس شخص کو مسیح کہتے تھے۔ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اصلاح خلق کے لئے مامور ہوتا تھا۔ ➋ ”زندگی کے فتنے سے“ مراد یہ ہے کہ انسان دنیا کے بکھیڑوں میں الجھ کر رہ جائے اور دین کے تقاضے پورے نہ کر سکے۔ ➌ ”موت کے فتنے سے“ مراد یہ ہے کہ آخر وقت میں کلمہ توحید سے محروم رہ جائے یا کوئی اور نامناسب کلمہ یا کام کر بیٹھے۔ «اعاذنا الله» ➍ نماز اللہ کے قرب کا موقع ہوتا ہے، اس لئے انسان کو اپنی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرنے کا حریص ہونا چاہیے (بالخصوص تشہد کے آخر اور سجدوں میں)۔ ➎ قرض سے انسان کو حتی الامکان بچنا چاہیے، اگر ناگزیر ہو تو اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اتنا قرض لے کہ وہ حسب وعدہ ادا کر سکے تاکہ جھوٹ بولنے کی یا وعدہ خلافی کی نوبت نہ آئے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 880