You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كُنْتُ أَغْسِلُ رَأْسَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ»
Al-Aswad narrated it from 'A'isha that she observed: I used to wash the head of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), while I was in a state of menstruation.
اسود نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نےکہا: میں ایام مخصوصہ میں رسول اللہ ﷺ کاسر دھودیتی تھی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 268 ´حالت اعتکاف میں جائز امور` «. . . عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم انها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اعتكف يدني إلى راسه فارجله وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان . . .» ”. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرتے (تو حالت اعتکاف میں) اپنا سر (مسجد سے نکال کر) میرے نزدیک کرتے پھر میں آپ کی کنگھی کرتی اور آپ صرف انسانی ضرورت کے لئے ہی گھر میں داخل ہوتے تھے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 268] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 297، من حديث ما لك به] تفقه: ➊ حالت اعتکاف میں بغیر شرعی عذر کے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ ➋ حالت اعتکاف میں آداب اعتکاف ملحوظ رکھنا ضروری ہے حتی الوسع دنیاوی امور سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ➌ حالت اعتکاف میں اپنی بیوی سے تعلق شہوت، مباشرت اور جماع بالاجماع حرام ہے۔ ➍ معتکف کے لئے سر دھونا، کنگھی کرنا، سر کے بال کٹوانا اور منڈوانا، ناخن تراشنا اور نہانا جائز ہے۔ ➎ جمہور علماء کے نزدیک معتکف کے لئے بیمار پرسی یا نماز جنازہ کے لئے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ دیکھئے: [شرح السنة للبغوي 398/6 ح 1836] ● عروہ بن الزبیر اور زہری نے کہا کہ حالت اعتکاف میں بیمار پرسی اور نماز جنازہ کے لئے نہیں جانا چاہئے اور نہ (مسجد سے باہر) دعوت قبول کرنی چاہئے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 89/3 ح 9646 وسنده صحيح، 9644 وسنده صحيح] ● جبکہ سعید بن جبیر، شعبی اور حسن بصری نے فرمایا کہ بیمار پرسی کے لئے جانا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 88/3 ح 9632 وسنده صحيح، 9639 وسنده صحيح] ● سعید بن جبیر اور حسن بصری نے کہا: نماز جنازہ کے لئے جانا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 9634 وسنده صحيح، 9639 وسنده صحيح] ◄ ان اقوال میں تطبیق یہ ہے کہ انتہائی ضروری بیمار پرسی اور انتہائی قریبی رشتہ دار یا دوست کے جنازے کے لئے مسجد اعتکاف سے قریب جانا جائز ہے۔ ایسے کاموں کے لئے سفر نہ کیا جائے۔ واللہ اعلم ➏ عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: روزے کے بغیر اعتکاف نہیں ہوتا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 87/3 ح 9626 وسنده صحيح] ● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اعتکاف کرنے والے کو روزہ رکھنا چاہئے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 318/4 وسنده صحيح] ● اس روزے کو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما ضروری نہیں سمجھتے تھے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 319/4 وسنده صحيح] ➐ ابوقلابہ (عبد الله بن زید) رحمہ الله اور سعید بن جبیر رحمہ اللہ اپنے قبیلے کی مسجد میں اعتکاف کرتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 90/3 ح 9660 وسنده صحيح، 9663 وسندہ صحیح] ● ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قبائل کی مسجدوں میں اعتکاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 91/3 ح 9665 وسنده صحيح] تنبیہ: جس حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مسجدوں (بیت اللہ مسجد نبوی اور بیت المقدس) کے علاوہ اعتکاف نہیں ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 316/4] اس کی سند سفیان بن عیینہ کی تدلیس (عن) کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ➑ زہری، حکم بن عتیبہ، حماد بن ابی سلیمان، ابوجعفر محمد بن علی الباقر اور عروة بن الز بیر نے کہا کہ صرف اسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہے (یا نماز جمعہ پڑھی جاتی ہے) دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه 91/3 ح 9673 وسنده صحيح، 9674 وسنده صحيح، 9675 وسنده صحيح، 9676 وسنده صحيح] ● سعید بن جبیر اور شعبی نے کہا کہ نماز جمعہ کے لئے (اعتكاف والی مسجد سے) نکلنا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه مفهوماً 88/3 ح 9632 وسنده صحيح، 9636 وسنده صحيح] ◄ معلوم ہوا کہ بہتر یہی ہے کہ اس مسجد میں اعتکاف کیا جائے جہاں نماز با جماعت اور جمعہ ہوتا ہو۔ واللہ اعلم ➒ حکم بن عتیبہ نے کہا: اگر اعتکاف کرنے والا حالت اعتکاف میں مر جائے تو اس کی طرف سے اس اعتکاف کی قضا ادا نہیں کی جائے گی۔ [مصنف ابن ابي شيبه 94/3 ح 9693 وسنده صحيح] ➓ جس عورت کو استحاضہ (مسلسل حیض) کی بیماری لاحق ہو تو حالت استحاضہ میں اس کے لئے اعتکاف کرنا جائز ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه 94/3 ح 9700 بلفظ: ”أن بعض أزواج النبى صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ كانت مستحاضة وهى عاكفة“ وسنده صحيح،: صحيح بخاري: 310، 309، 311، 2037] نیز عورت بھی مسجد میں اعتکاف کرے گی۔ ديكهئے: [صحيح بخاري: 2045] ● کسی صحیح حدیث میں عورتوں کا گھر میں اعتکاف کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ● ابراہیم نخعی نے کہا کہ اگر (حالت اعتکاف میں) عورت کو حیض شروع ہو جائے تو وہ اپنے گھر میں ایک جگہ پردہ کر کے رہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 94/3 ح 9698 وسنده صحيح] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 46