You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وَالسَّدَادِ سَدَادَ السَّهْمِ
Ali reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to him: Say, O Allah, direct me to the right path and make me adhere to the straight path, and when you make a mention of right guidance, keep in mind the right path and when you consider of the straight (path), keep in mind the straightness of the arrow.
ابوکریب محمد بن علاء نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں (عبداللہ) بن ادریس نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں عاصم بن کلیب سے سنا، انہوں نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: (دعا کرتے ہوئے یہ) کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے اور مجھے سیدھے راستے پر چلا، اور (اے علی!) ہدایت (کا نام لیتے ہوئے اس) سے صحیح راستے پر چلنے کو ذہن میں رکھو اور سیدھا رہنے سے تیری جیسی سدھائی مراد کو (مانگتے ہوئے ہدایت اور صواب کا کمال طلب کرو۔)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4225 ´لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4225] فوائد ومسائل: 1) مذکورہ بالا دُعا ایک مختصر اور جامع دُعا ہے اور دعاؤں می ادنی سے اعلیٰ مراتب تک تمام معنی کو اپنے ذہن میں رکھنا مستحب ہے، یعنی دنیا کی نعمتوں کے ساتھ آخرت اور آخرت کے ساتھ دنیا کی نعمتوں کا تصور۔ 2) حدیث میں فرمائی گئی ہدایت سے بعض لوگوں نے تصورِ شیخ کا جواز کشید کرنے کی کوشش کی ہے جو کسی طرح جائز نہیں، بلکہ حرام ہے۔ عبادات میں تصور اللہ رب العالمین ہی کا مطلوب ہے، الا یہ کہ درود شریف پڑہتے ہوئے یا کسی کے لیئے مغفرت وغیرہ کی دعا کرتے ہوئے جو تصور آتا ہے وہ ایک الگ چیز ہے۔ 3) انگشتِ شہادت یا بیچ والی انگلی میں انگوٹھی پہننا درست نہیں ہے۔ 4) (قسمی) یا (قز) کی ممانعت ریشم کی وجہ سے ہے اور (میثرہ) کی ممانعت سرخ رنگ اور عجمی لوگوں کی مشابہت کی بنا پر ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4225