You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى جَمِيعًا عَنْ الْمُعْتَمِرِ قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُمَا حَدَّثَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ
Usama b. Zaid b. Harith and Sa'id b. Zaid b. 'Amr b. Naufal both reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: I have not left after me turmoil for the people but the harm done to men by women.
عبیداللہ بن معاذ عنبری، سعید بن سعید اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں معتمر سے حدیث بیان کی۔ ابن معاذ نے کہا: ہمیں معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت اسامہ بن زید اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے بعد لوگوں میں کوئی ایسا فتنہ چھوڑ کر نہیں جا رہا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والا ہو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3998 ´عورتوں کا فتنہ۔` اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور مضر کوئی فتنہ نہیں پاتا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3998] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مرد وعورت کا تعلق ایک فطری تعلق ہےلیکن شریعت نے اس کے لیے کچھ اصول وقواعد مقرر کیے ہیں۔ مرد جذبات سے مغلوب ہوکر یہ اصول توڑدیتا ہے اس لیے مرد کے لیے یہ چیز ایک آزمائش ہے۔ (2) اس آزمائش میں پورا اترنے کے لیے ضروری ہے کہ عورت سے تعلق جائز شرعی طریقے سے (نکاح کے ذریعے سے) قائم کیا جائے۔ (3) بعض دفعہ مرد بیوی کو خوش کرنے کے لیے ماں باپ کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ہے یا رشتہ داروں سے تعلقات خراب کرلیتا ہے یا بیوی کی فرمائش پوری کرنے کے لیے حرام طریقے سے مال حاصل کرتا ہے۔ مومن کو چاہیے کہ ان معاملات میں احتیاط سے کام لے تاکہ بیوی کو خوش کرنے کے لیے اللہ تعالی کو ناراض نہ کر بیٹھے۔ (4) عورت کے لیے مرد بھی اسی طرح آزمائش ہے۔ خاوند کو خوش کرنے کے لیے اللہ کی نافرمانی کرنا اس آزمائش میں ناکامی ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3998