You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّيْمِيُّ وَقَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ قَالَ وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ قَالَ قُلْتُ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ فَنَسِينَا كَثِيرًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
Hanzala Usayyidi, who was amongst the scribes of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). reported: I met Abu Bakr. He said: Who are you? He (Hanzala) said: Hanzala has turned to be a hypocrite. He (Abu Bakr) said: Hallowed be Allah, what are you saying? Thereupon he said: I say that when we are in the company of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) we ponder over Hell-Fire and Paradise as if we are seeing them with our very eyes and when we are away from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) we attend to our wives, our children, our business; most of these things (pertaining to After-life) slip out of our minds. Abu Bakr said: By Allah, I also experience the same. So I and Abu Bakr went to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said to him: Allah's Messenger, Hanzala has turned to be a hypocrite. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: What has happened to you? I said: Allah's Messenger, when we are in your company, we are reminded of Hell-Fire and Paradise as if we are seeing them with our own eyes, but whenever we go away from you and attend to our wives, children and business, much of these things go out of our minds. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: By Him in Whose Hand is my life, if your state of mind remains the same as it is in my presence and you are always busy in remembrance (of Allah), the Angels will shake hands with you in your beds and in your paths but, Hanzala, time should be devoted (to the worldly affairs) and time (should be devoted to prayer and meditation). He (the Holy Prophet) said this thrice.
جعفر بن سلیمان نے سعید بن ایاس جریری سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ (بن ربیع) اُسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا ۔۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے ۔۔ کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا: حنظلہ! آپ کیسے ہیں؟ میں نے کہا: حنظلہ منافق ہو گیا ہے، (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتے ہیں گویا ہم (انہیں) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کھیتی باڑی (اور دوسرے کام کاج) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا معاملہ ہے؟ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم (جنت اور دوزخ کو) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں ۔۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے (آ کر) تمہارے ساتھ مصافحے کریں،لیکن اے حنظلہ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی (اور) طرح۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4239 ´نیک کام کو ہمیشہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔` حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور ہم نے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح کیا گویا ہم اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ رہے ہیں، پھر میں اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا، اور ان کے ساتھ ہنسا کھیلا، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، میں گھر سے نکلا، راستے میں مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ مل گئے، میں نے کہا: میں منافق ہو گیا، میں منافق ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہی ہمارا بھی حال ہے، حنظلہ رضی اللہ عنہ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کیفیت کا ذکر کیا، تو آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4239] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے ایمان اور قلبی کیفیات کے بارے میں بہت محتاط رہتے تھے اور ڈرتے تھے کہ کسی نادانستہ غلطی کی وجہ سے ان کے درجات میں کمی نہ آجائے۔ (2) دل کی کیفیات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ (3) بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنا اور شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے دنیا کے معاملات میں مثغول ہونا شرعا مطلوب ہے۔ (4) انسان کو فرشتوں سے (بعض لحاظ سے) افضل قراردیا گیا ہے۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان ایسے حالات میں گھرا ہوا ہے۔ جو اسے اللہ سے غافل کرتے ہیں۔ پھر بھی وہ اللہ کو یاد کرتا اور اس کی عبادت کرتا ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4239