You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَمِنْهَا رَحْمَةٌ بِهَا يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ بَيْنَهُمْ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ
Salman Farisi reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Verily, there are one hundred (parts of) mercy for Allah, and it is one part of this mercy by virtue of which there is mutual love between the people and ninety-nine reserved for the Day of Resurrection.
معاذ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابوعثمان نہدی نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت ہے جس کے ذریعے سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور ننانوے (رحمتیں) قیامت کے دن کے لیے (محفوظ) ہیں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4293 ´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4293] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے۔ لہٰذا یہ بھی مخلوق ہے۔ اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔ (2) اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگانا انسان کے لئے ناممکن ہے۔ ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔ اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔ ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔ تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں۔ (3) رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔ جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟ اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ (4) قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کا بھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4293