You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْوِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ ثُمَّ يَطْوِي الْأَرَضِينَ بِشِمَالِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: Allah, the Exalted and Glorious, would fold the Heavens on the Day of Judgment and then He would place them on His right hand and say: I am the Lord; where are the haughty and where are the proud (today)? He would fold the' earth (placing it) on the left hand and say: I am the Lord; where are the haughty and where are the proud (today)?
سالم بن عبداللہ نے کہا:مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی ،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ عزوجل قیامت کےدن آسمانوں کو لپیٹے گا،پھران کو دائیں ہاتھ سے پکڑ لے گا اور فرمائے گا:بادشاہ میں ہوں۔(آج دوسروں پر) جبر کرنے والے کہاں ہیں؟تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا،پھر فرمائے گا:بادشاہ میں ہوں،(آج) جبر کرنےوالے کہاں ہیں؟تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث198 ´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ” «جبار» (اللہ تعالیٰ) آسمانوں اور زمین کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کی اور پھر اسے باربار بند کرنے اور کھولنے لگے) اور فرمائے گا: میں «جبار» ہوں، کہاں ہیں «جبار» اور کہاں ہیں تکبر (گھمنڈ) کرنے والے؟“، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھکنے لگے یہاں تک کہ میں نے منبر کو دیکھا کہ نیچے سے ہلتا تھا، مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 198] اردو حاشہ: (1) اس حدیث سے بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کا ثبوت ملتا ہے۔ ہاتھ سے مراد قدرت لینا باطل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کر کے بات کو واضح فرما دیا ہے، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو ذرہ بھر تعجب نہ ہوا، ورنہ خلاف عقل بات سمجھ کر ضرور سوال کرتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام ؓ بھی اللہ تعالیٰ کی صفات کو من و عن تسلیم کرتے تھے۔ كَمَا يَلِيقُ بِجَلَالِه. اس سے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کا پتہ چلتا ہے کہ اتنی عظیم اور وسیع مخلوق اللہ تعالیٰ کے لیے ایک معمولی ذرے کی طرح ہے۔ (3) وعظ میں مناسب موقع پر جوش یا غضب کا اظہار جائز ہے۔ (4) تکبر(بڑائی کا اظہار) بہت بڑی خصلت ہے جو انسان جیسی ضعیف اور حقیر مخلوق کے لائق نہیں، البتہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور شان ہی اس لائق ہے کہ وہ تکبر یعنی بڑائی اور عظمت کے اظہار کی صفت سے متصف ہ۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 198