You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نِعْمَ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أُرَاهُ قَالَ فَيَلْتَزِمُهُ
Jabir reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Iblis places his throne upon water; he then sends detachments (for creating dissension) ; the nearer to him in rank are those who are most notorious in creating dissension. One of them comes and says: I did so and so. And he says: You have done nothing. Then one amongst them comes and says: I did not spare so and so until I sowed the seed of discord between a husband and a wife. The Satan goes near him and says: You have done well. A'mash said: He then embraces him.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ابلیس اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے اس کے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ ڈالتا ہے ان میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے فلاں فلاں کا م کیا ہے،وہ کہتا ہے ۔تم نے کچھ نہیں کیا ،پھر ان میں سے ایک آکر کہتا ہے: میں نے اس شخص کو(جس کے ساتھ میں تھا )اس وقت تک نہیں چھوڑا ،یہاں تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق کرادی کہا: کہا: وہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے تم سب سے بہتر ہو۔اعمش نے کہا میراخیال ہے اس (ابو سفیان طلحہ بن نافع )نے کہا:پھر وہ اسے اپنے ساتھ لگالیتا ہے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 71 ´شیطان کا دربار` «. . . وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى المَاء ثمَّ يبْعَث سراياه فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلَتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكَتُهُ حَتَّى فَرَّقَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نَعَمْ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أرَاهُ قَالَ «فيلتزمه» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان اپنا تخت پانی یعنی سمندر پر بچھاتا ہے (اور اس پر بادشاہوں کی طرح بیٹھ کر) پھر اپنی فوجوں اور سپاہیوں کو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے بھیجتا ہے (یعنی انہیں حکم دیتا ہے کہ دنیا بھر میں پھیل کر لوگوں کو گمراہ کریں۔ چنانچہ وہ گمراہ کر کے واپس اپنے بادشاہ شیطان ابلیس کے پاس آتے ہیں اور اپنے گمراہی کے کارناموں کو اپنے بڑے شیطان کے پاس بیان کرتے ہیں) جو زیادہ لوگوں کو گمراہ کر کے فتنے میں ڈالے گا وہ سب سے زیادہ مرتبے میں بڑے شیطان کے قریب ہو گا، ان میں سے ایک اپنے سردار کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے میں نے ایسا اور ایسا کیا ہے یعنی فلاں فلاں کو گمراہ کیا، کسی سے چوری کرائی ہے اور کسی سے زنا اور بدکاری وغیرہ کرا دی ہے۔ یہ سردار ابلیس کہتا ہے تو نے کچھ نہیں کیا (تو حرام خور سپاہی ہے)“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس کے بعد ایک شیطان سپاہی آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اس کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میاں بیوی کے درمیان جدائی کرا دی ہے (یعنی طلاق بائن دلوا دی ہے)“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑا سردار شیطان اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے ہاں صرف تو نے ہی اچھا کام کیا ہے اور وفاداری کے حق کو پورا کر دیا ہے۔“ حدیث کے راوی اعمش کہتے ہیں کہ شیطان اس سپاہی کو اپنے گلے لگا لیتا ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 71] تخریج: [صحيح مسلم 7106] فقہ الحدیث: ➊ ان تمام صحیح روایات سے ابلیس، شیاطین اور جنوں کا وجود اور ان کا انسانوں پر اثر انداز ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ➋ بڑا شیطان ابلیس جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا، ہر جگہ نہیں ہوتا بلکہ کسی سمندر پر اپنا تخت بچھا کر بیٹھا ہوا ہے۔ ➌ دو مسلمانوں کے درمیان جدائی پر شیطان بہت خوش ہوتا ہے۔ ➍ شیطان اعظم کے بہت سے ماتحت (جنوں اور انسانوں میں سے) اس زمین پر دن رات شیطانی احکامات پر عمل پیرا ہیں۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 71