You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنُونَ ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ الْمُثَنَّى قَالَ يَقُومُ النَّاسُ لَمْ يَذْكُرْ يَوْمَ
Ibn 'Umar reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When the people stand before Allah, the Lord of the worlds, each one of them would stand submerged into perspiration up to half of his ears, and there is no mention of the day in the hadith transmitted on the authority of Ibn Muthanni.
زہیر بن حرب محمد بن مثنیٰ اور عبید اللہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی، کہا:مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ،انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس آیت کی تفسیر)روایت کی:اس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یہاں تک کہ ان میں سے کوئی اس طرح کھڑا ہو گا کہ اس کا پسینہ اس کے کانوں کے درمیان تک ہو گا۔اور ابن مثنیٰ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ان میں سے کوئی کے بجائے)فرمایا: لوگ کھڑے ہوں گے۔ انھوں نے (ابن مثنیٰ )نے (آیت میں) یوم(اس دن) کا ذکرنہیں کیا ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4278 ´حشر کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «يوم يقوم الناس لرب العالمين» ”جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“ (سورۃ المطففین: ۶) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگ اس طرح کھڑے ہوں گے کہ نصف کان تک اپنے پسینے میں غرق ہوں گے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4278] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قیامت کے دن سورج بہت قریب ہوگا۔ جس کی وجہ سے بہت پسینہ آئے گا۔ لیکن یہ پسینہ اپنے اپنے گناہوں کے مطابق کم زیادہ ہوگا۔ (2) بعض نیک لوگ عرش کے سائے تلے ہوں گے۔ اس وقت عرش کےسائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ (3) عرش کے سائے کا شرف حاصل کرنے والے افراد کی تفصیل ایک حدیث میں اس طرح بیان کی گئی ہے: انصاف کرنے والا حکمران، اللہ کی عبادت میں مشغول رہنے والا جوان، مسجدوں سے محبت رکھنے والا (نمازی) ، محض اللہ کی رضا کےلئے کسی مومن سے محبت رکھنے والا، بدکاری کی دعوت رد کرکے اپنی پاک دامنی کی حفاظت کرنے والا، چھپا کر صدقہ کرنے والا، تنہائی میں اللہ کو یاد کر کے (اللہ کے سامنے عجزو انکسار کااظہار کرتے ہوئے) اشک بار ہوجانے والا، دیکھئے: (صحیح البخاري، الذکاۃ، باب الصدقة بالیمین، حدیث 1423) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4278