You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَحْنَفُ قَالَ قُلْتُ أُرِيدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَلِيًّا قَالَ فَقَالَ لِي يَا أَحْنَفُ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالَ فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ قَدْ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ
Ahnaf b. Qais reported: I set out with the intention of helping this person (Hadrat 'Ali) when Abu Bakra met me. He said: Ahnaf, where do you intend to go? I said: I intend to help the cousin of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), viz. 'Ali. Thereupon he said to me: Ahnaf, go back, for I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When two Muslims confront one another with swords (in hand) both the slayer and the slain would be in Fire. He (Ahnaf) said: I said, or it was said: Allah's Messenger, it may be the case of one who kills. but what about the slain (why he would be put in Hell-Fire)? Thereupon he said: He also intended to kill his companion.
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں(گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شامل ہونے )کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے ۔انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کاارداہ ہے؟کہا:میں نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زادیعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں ۔کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا :احنف !لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا آپ فرمارہے تھے جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے آجائیں تو قاتل اور مقتول دونوں (جہنم کی) آگ میں ہوں گے۔کہا: تو میں نے عرض کی۔ یا کہاگیا ۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو قاتل ہوا (لیکن )مقتول کا یہ حال کیوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس نے (بھی)اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارداہ کر لیاتھا۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 30 ´حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتے وقت اس کا موقع محل بھی ضروری مدنظر رکھنا چاہئیے` «. . . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قاتل تو خیر (ضرور دوزخی ہونا چاہیے) مقتول کیوں؟ فرمایا ”وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 30] تشریح: اس بات کا مقصد خوارج اور معتزلہ کی تردید ہے جو کبیرہ گناہ کے مرتکب کو کافر قرار دیتے ہیں۔ احنف بن قیس جنگ جمل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مددگاروں میں تھے۔ جب ابوبکرہ نے ان کو یہ حدیث سنائی تو وہ لوٹ گئے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ نے اس حدیث کو مطلق رکھا۔ حالانکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب بلاوجہ شرعی دو مسلمان ناحق لڑیں اور حق پر لڑنے کی قرآن میں خود اجازت ہے۔ جیسا کہ آیت «فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى» [الحجرات: 9] سے ظاہر ہے اس لیے احنف اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے اور انہوں نے ابوبکرہ کی رائے پر عمل نہیں کیا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتے وقت اس کا موقع محل بھی ضروری مدنظر رکھنا چاہئیے۔ صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 30