You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِرَاكٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، - وَكَانَتْ تَحْتَ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ - أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا: «أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ هِيَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ، يَسَعُ ثَلَاثَةَ أَمْدَادٍ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ»
Hafsa, daughter of 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr, reported that 'A'isha narrated to her that she and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) took a bath from the same vessel which contained water equal to three Mudds or thereabout.
حفصہ بنت عبد الرحمن بن ابی بکر سے ( جو منذر بن زبیر کی اہلیہ تھیں ) روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ نے انہیں بتایا کہ وہ ( خود) اور نبی اکرمﷺ ایک برتن میں غسل کرتے جس میں تین مد (مد ایک صاع کا چوتھاحصہ ہوتا ہے ) یا اس کے قریب پانی آتا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 44 ´غسل جنابت کے پانی کی مقدار` «. . . عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل من إناء هو الفرق من الجنابة . . .» ”. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت ایک برتن سے کرتے تھے جسے «فَرَقُ» کہتے ہیں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 44] تخریج: [وأخرجه مسلم 319، من حديث مالك به ورواه البخاري 250، من حديث ابن شهاب الزهري به] تفقه: ➊ غسل جنابت میں ساڑھے سات کلو پانی کافی ہے اور ایک صاع (ڈھائی کلو) سے غسل بھی جائز ہے۔ ➋ اس حدیث کی دوسری سندوں سے ثابت ہوتا ہے کہ (رات کے اندھیرے میں) شوہر اور بیوی کا (غسل خانے میں) اکٹھے نہانا جائز ہے۔ ➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ جب غسل جنابت کرتے تو پہلے دائیں ہاتھ پر پانی بہا کر اسے دھوتے پھر اپنی شرمگاہ دھوتے پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے پھر اپنا چہرہ دھوتے اور آنکھوں میں پانی ڈالتے، پھر دایاں ہاتھ دھوتے پھر بایاں ہاتھ دھوتے پھر سر دھوتے پھر غسل کرتے اور اپنے اوپر پانی بہاتے تھے۔ [موطأ امام مالك، رواية يحييٰ 1 / 45 ح98 وسنده صحيح] ➍ غسل سے پہلے استنجاء اور نماز والا وضو مسنون ہے۔ ديكهئے: [صحيح بخاري: 266، 248، 249] ➎ غسل سے فارغ ہونے کے بعد پاؤں دھونا مسنون ہے۔ ديكهئے: [صحيح بخاري: 265] ➏ غسل سے فارغ ہونے کے بعد جسم خشک کرنے کے لئے کپڑا استعمال نہ کرنا مسنون ہے۔ ديكهئے: [صحيح بخاري: 266] تاہم سردی وغیرہ کی وجہ سے اگر جسم خشک کرنے کے لئے تولیہ وغیرہ استعمال کر لیا جائے تو آثار صحابہ اور فہم سلف صالحین کی رُو سے جائز۔ ديكهئے: [الاوسط لابن المنذر 419/1، 416 و مسائل ابي داؤد ص 12] ➐ غسل جنابت کے وضو میں اگر سر کا مسح نہ کیا جائے تو بھی جائز ہے۔ ديكهئے: [سنن النسائي: 422 وسنده صحيح غريب] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 34