You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ بِخَمْسِ مَكَاكِيكَ وَيَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ» وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: بِخَمْسِ مَكَاكِيَّ، وَقَالَ ابْنُ مُعَاذٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنَ جَبْرٍ
Anas reported that the Messenger of Allah (may peace he upon him) took a bath with five Makkuks of water and performed ablution with one Makkuk. Ibn Muthanna has used the words five Makakiyya, and Ibn Mu'adh narrated it from 'Abdullah b. 'Abdullah and he made no mention of Ibn Jabr.
عبید اللہ بن معاذ نے بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث سنائی اور ابن مثنی نے عبد الرحمان ،یعنی ابن مہدی سے حدیث بیان کی ، ان دونوں نے کہا:ہمیں شعبہ نے عبد اللہ بن عبداللہ بن جبر سے حدیث بیان کی ، کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسو ل اللہ ﷺ پانچ مکوک سے غسل فرماتے اورایک مکوک سے وضو فرماتے ۔ ( ایک مکوک سوا صاع کے برابر ہوتا ہے ۔)ابن مثنی نے مکاییک کی جگہ مکاکی ( تخفیف کے ساتھ وہی) لفظ بولا۔عبید اللہ بن معاذ نے عبد اللہ بن عبد اللہ کہا اور ابن جبر کا ذکر نہیں کیا ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 51 ´ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا اسراف میں شمار ہو گا` «. . . كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يتوضا بالمد، ويغتسل بالصاع إلى خمسة امداد . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”مد“ پانی سے وضو اور ”صاع“ (یعنی چار) سے پانچ ”مد“ تک پانی سے غسل کر لیا کرتے تھے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 51] لغوی تشریح: «اَلصَّاع» چار مد کا ہوتا ہے اور مد ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے۔ صاع موجودہ زمانے کے پیمانے کے حساب سے تقریباً تین لیٹر دو سو ملی لیٹر کا ہوتا ہے۔ حدیث سے ظاہری طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عموماً غسل کے لیے چار یا پانچ مد پانی استعمال فرماتے تھے۔ فوائد ومسائل: ➊ وضو اور غسل کے لیے حتی الوسع اتنا ہی پانی استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جتنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ بلاوجہ ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا اسراف میں شمار ہو گا جو شریعت کی رو سے پسندیدہ نہیں ہے۔ ➋ صحیح مسلم میں ایک ”فرق“ پانی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کرنے کی روایت بھی منقول ہے۔ [صحيح مسلم، الحيض، باب القدر المستحب من الماء فى غسل الجنابة . . .، حديث: 319] ”فرق“ ایک برتن ہوتا تھا جس میں تقریباً نو لیٹر اور چھ ملی لیٹر پانی آتا تھا۔ اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ لبالب بھرا ہوا تھا بلکہ ایک روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ”فرق“ سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔ ➌ اسی بنا پر امام شافعی اور امام aحمد رحمہما اللہ نے فرمایا ہے کہ ان احادیث میں پانی کی مقدار متعین نہیں کی گئی بلکہ یہ ذکر کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے وضو یا غسل کر لیا کرتے تھے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 51