You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ وَيَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَذَلِكَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ
Abu Huraira reported that they (the Companions of the Holy Prophet) said: Allah's Messenger, will we be able to see our Lord on the Day of Judgment? He said: Do you feel any difficulty in seeing the sun in the noon when there is no cloud over it? They said: No. He again said: Do you feel any difficulty in seeing the moon on the fourteenth night when there is no cloud over it? They said: No. Thereupon he said: By Allah Who is One in Whose Hand is my life. you will not face any difficulty in seeing your Lord but only so much as you feel in seeing one of them. Then Allah would sit in judgment upon the servant and would say: O, so and so, did I not honour you and make you the chief and provide you the spouse and subdue for you horses, camels, and afforded you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes. And then it would be said: Did you not think that you would meet Us? And he would say: No. Thereupon He (Allah) would say: Well, We forget you as you forgot Us. Then the second person would be brought for judgment. (And Allah would) say: 0, so and so. did We not honour you and make you the chief and make you pair and subdue for you horses and camels and afford you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes, my Lord. And He (the Lord) would say: Did you not think that you would be meeting Us? And he would say: No. And then He (Allah) would say: Well, I forget you today as you forgot Us. Then the third -one would be brought and He (Allah) would say to him as He said before. And he (the third person) would say: O, my Lord, I affirmed my faith in Thee and in Thy Book and in Thy Messenger and I observed prayer and fasts and gave charity, and he would speak in good terms like this as he would be able to do. And He (Allah) would say: Well, We will bring our witnesses to you. And the man would think in his mind who would bear witness upon him and then his mouth would be sealed and it would be said to his thighs, to his flesh and to his bones to speak and his thighs. flesh and bones would bear witness to his deeds and it would be done so that he should not be able to make any excuse for himself and he would be a hypocrite and Allah would be annoyed with him.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا:انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا دوپہر کے وقت جب بادل نہ ہوں تمھیں سورج کودیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے۔؟انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین )نے کہا:نہیں آپ نے فرمایا:چودھویں کی رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا تمھیں چاند کو دیکھنے میں کو ئی زحمت ہوتی ہے؟انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین )نے کہا: نہیں آپ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔!تمھیں اپنے رب کو دیکھنے میں اس سے زیادہ زحمت نہیں ہو گی جتنی زحمت تمھیں ان دونوں کو دیکھنے میں ہو تی ہے ۔ آپ نے فرمایا:وہ(رب)بندے سے ملا قات فرمائے گا تو کہے گا ۔اے فلاں !کیا میں نے تمھیں عزت نہ دی تھی، تمھیں سردار نہ بنایا تھا تمھاری شادی نہ کرائی تھی گھوڑے اور اونٹ تمھارے اختیار میں نہ دیے تھے اور تمھیں ایسا نہیں بنا چھوڑا تھا کہ تم سرداری کرتے تھے اور لوگوں کی آمدنی میں سے چوتھائی حصہ لیتے تھے ؟وہ جواب میں کہے گا۔ کیوں نہیں !(بالکل ایسا ہی تھا۔)تو وہ فرمائے گا۔ کیا تم سمجھتے تھے کہ تم مجھ سے ملوگے؟ وہ کہے گا۔ نہیں۔ تووہ فرمائے گا۔ آج میں اسی طرح تمھیں بھول جاؤں گا۔ جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے پھر دوسرے سے ملاقات کرے گا۔اے فلاں !کیا میں نے تمھیں عز ت اور سیادت سے نہیں نوازا تھا تمھاری شادی نہیں کرائی تھی تمھارے لیے اونٹ اور گھوڑے مسخر نہیں کیے تھے اور تمھیں اس طرح نہیں بنا چھوڑا تھا کہ تم ریاست کے مزے لیتے تھے۔اور لوگوں کے مالوں میں سے چوتھا ئی حصہ وصول کرتے تھے۔؟وہ کہے گا کیوں نہیں میرے رب!تو وہ فرمائے گا۔تمھیں اس بات کا کوئی گمان بھی تھا کہ تم مجھ سے ملا قات کروگے؟ وہ کہے گا ۔نہیں تو وہ فرمائے گا اب میں بھی اسی طرح تمھیں بھول جاؤں گا جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے ۔پھر تیسرے سے ملے گا۔ اس سے بھی وہی فرمائے گا۔وہ کہے گا ۔اے میرے رب !میں تجھ پر تیری کتابوں اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا تھا اور نمازیں پڑھی تھیں روزے رکھے تھے اور صدقہ دیا کرتا تھا جتنا اس کے بس میں ہو گا (اپنی نیکی کی)تعریف کرے گا ،چنانچہ وہ فرمائے گا۔تب تم یہیں ٹھہرو۔فرمایا: پھر اس سے کہا جا ئے گا۔ اب تم تمھارے خلاف اپنا گواہ لائیں گے۔ وہ دل میں سوچے گا میرے خلاف کون گواہی دے گا۔؟پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جا ئے گیاور اس کی ران گوشت اور ہڈیوں سے کہا جائے گا۔بولو تو اس کی ران اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے متعلق بتائیں گی۔ یہ( اس لیے) کہا جا ئے گا کہ وہ (اللہ)اس کی ذات سے اس کا عذر دور کردے ۔اور وہ منافق ہو گا اور وہی شخص ہو گا جس پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہو گا۔
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6573 ´دنیا کی آنکھ سے کوئی بھی اللہ کو نہیں دیکھ سکتا` «. . . قَالَ أُنَاسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ . . .» ”. . . کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ الصِّرَاطُ جَسْرُ جَهَنَّمَ:: 6573] تخريج الحديث: [114۔ البخاري فى: 10 كتاب الاذان: 129 باب فضل السجود 6573 مسلم 182 عبدالرزاق 20856] لغوی توضیح: «تــمَــارُونَ» کا اصل معنی ہے تم جھگڑتے ہو یعنی تمہیں کوئی مشکل پیش آتی ہے۔ «الطَّوَاغِيتَ» جمع ہے طاغوت کی، اس سے شیطان یا بت یا گمراہی کی بنیاد مراد ہے۔ «ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ» جہنم کے درمیان۔ «يَجُوزُ» مسافت طےکرے گا۔ «السَّعْدَان» کانٹے دار بوٹی۔ «يُوْبَقُ» ہلاک کیے جائیں گے۔ «يُخَرْدَلُ» چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیئے جائیں گے۔ «امْتَحَشُوْا» جل جائیں گے۔ «قَشَبَنِيْ» مجھے زہر آلود کر دے گی، مجھے ہلاک کر دے گی۔ «الْاَمَانِيّ» تمنائیں، آرزوئیں۔ فھم الحدیث: ان احادیث میں یہ ثبوت ہے کہ روز قیامت اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی آنکھوں میں ایسی قوت پیدا کر دیں گے جس سے وہ اپنے پروردگار کو بآسانی دیکھ سکیں گے۔ اور جس آیت مبارکہ میں یہ ارشاد ہے کہ «لَّا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ» [الانعام: 103] ”اسے (یعنی اللہ عزوجل کو) کسی کی نگاہ محیط نہیں ہو سکتی۔“ اس کا تعلق دنیا سے ہے، یعنی دنیا کی آنکھ سے کوئی بھی اللہ کو نہیں دیکھ سکتا، جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی تمنا کی تو اللہ نے پہاڑ کے سامنے تجلی ظاہر کی جس سے وہ پہاڑ ہی ریزہ ریزہ ہو گیا اور موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہو گئے۔ جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 114