You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، - خَتَنَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ - اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ. فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّ هَذَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي» قَالَتْ عَائِشَةُ: «فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَقَالَ: «يَرْحَمُ اللهُ هِنْدًا لَوْ سَمِعَتْ بِهَذِهِ الْفُتْيَا وَاللهِ إِنْ كَانَتْ لَتَبْكِي لِأَنَّهَا كَانَتْ لَا تُصَلِّي».
A'isha, the wife of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) reported: Umm Habiba b. Jahsh who was the sister-in-law of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and the wife of 'Abd al-Rahman b. Auf, remained mustahada for seven years, and she, therefore, asked for the verdict of Shari'ah from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: This is not menstruation, but (blood from) a vein: so bathe yourself and offer prayer. 'A'isha said: She took a bath in the wash-tub placed in the apartment of her sister Zainab b. Jahsh, till the redness of the blood came over the water. Ibn Shihab said: I narrated it to Abu Bakr b. 'Abd al-Rahman b. al-Harith b. Hisham about it who observed: May Allah have mercy on Hinda! would that she listened to this verdict. By Lord, she wept for not offering prayer.
(لیث کے بجائے) عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ بن زبیر اورعمرہ بنت عبدالرحمن سے ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی زوجہ عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ام حبیبہ بنت جحش رسول اللہ ﷺ کی خواہر نسبتی کو ، جو ( ام المومنین زینب بن جحش کی بہن اور )عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں ، سات سال تک استحاضہ کا عارضہ لاحق رہا۔ انہو ں نے ا س کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’یہ حیض ( کا خون) نہیں بلکہ یہ ایک رگ ( کا خون) ہے ، لہٰذا تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔‘‘عائشہ ؓ نے کہا:وہ اپنی بہن زینب بن جحش ؓ کے حجرے میں ایک بڑے تشت (ٹب) میں غسل کرتیں تو پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی ۔ ابن شہاب نے کہا: میں یہ حدیث ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث کوسنائی تو انہوں نے کہا:اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے! کاش وہ بھی یہ فتویٰ سن لیتیں۔ اللہ کی قسم ! وہ اس بات پر روتی رہتی تھیں کہ استحاضے کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 63 ´استحاضہ کا خون` «. . . جاءت فاطمة بنت أبي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقالت: يا رسول الله! إني امرأة أستحاض فلا أطهر، أفأدع الصلاة؟ قال: لا، إنما ذلك عرق وليس بحيض، فإذا أقبلت حيضتك فدعي الصلاة، وإذا أدبرت فاغسلي عنك الدم ثم صلي» . متفق عليه. وللبخاري: «ثم توضأي لكل صلاة . . .» ”. . . فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں ایسی عورت ہوں جو ہمیشہ استخاضہ کے خون میں مبتلا رہتی ہوں، پاک ہوتی ہی نہیں۔ کیا ایسی حالت میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ تو ایک رگ ہے (جو پھٹ جاتی ہے اور خون بہتا رہتا ہے) حیض کا خون نہیں ہے۔ ہاں جب ایام حیض شروع ہوں تو نماز کو چھوڑ دو اور جب یہ ایام پورے ہو جائیں تو خون دھو کر نماز پڑھو . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 63] لغوی تشریح: «أُسْتَحَاضُ» یہ «استحاضه» سے ماخوذ واحد متکلم کا صیغہ مجہول ہے۔ استحاضہ ایام ماہواری کے مقرر اوقات کے علاوہ عورت کی اندام نہانی سے نکلنے والے خون کو کہتے ہیں۔ «أَفَأَدَعُ» اس میں ہمزہ استفہام کا ہے اور ”فا“ تعقيب کے لیے ہے۔ اور «ادعُ | وَدَعَ» سے واحد متکلم کا صیغۂ مضارع ہے۔ معنی یہ ہیں کہ کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ «إِنَّمَا ذَلِكَ» اس میں ”کاف“ کے نیچے کسرہ ہے، اس لیے کہ مخاطب عورت ہے اور اس کا مشار الیہ ”خون کا بہنا“ ہے۔ «عِرْقٌ» ”عین“ کے کسرہ اور ”را“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ معنی یہ ہوئے کہ رگ سے خون بہنے کی وجہ سے۔ اس رگ کا نام «عاذل» یا «عاذر» ہے۔ «وَلَيْسَ بِحَيْضٍ» یہ حیض کا خون نہیں کیونکہ وہ خون رگ کے پھٹنے سے جاری نہیں ہوتا بلکہ عورت کے رحم کے اندر سے خارج ہوتا ہے۔ «فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ» ”حا“ کے فتحہ کے ساتھ، اور کسرہ بھی جائز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب حیض کا خون شروع ہو۔ «فَدَعِي» چھوڑ دو۔ «وَإِذَا أَدْبَرَتْ» یہ مؤنث کا صیغہ ہے۔ اس میں فاعل ضمیر «حيضة» کی جانب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب حیض کا خون بند ہو جائے۔ «ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ» پھر ہر نماز کے لیے نیا وضو کرو۔ یہ اس بات پر دلالت ہے کہ استحاضہ ایسی ناپاکی ہے جو ناقض وضو ہے۔ اس باب میں اس حدیث کے لانے کی غرض یہی بتانا ہے کہ استخاضے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ عورت کو تین طرح کے خون سے واسطہ پڑتا ہے: ایک حیض کا خون، یہ خون ہر ماہ چند مخصوص ایام میں عورت کے بالغ ہونے سے لے کر بڑھاپے تک ایام حمل کے علاوہ برابر آتا رہتا ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ دوسرا نفاس کا خون ہے۔ یہ وہ خون ہوتا ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد تقریباً چالیس دن تک، یا اس سے کم و بیش زچگی میں آتا رہتا ہے۔ تیسرا خون استحاضہ کا ہے۔ یہ خون مذکورہ دونوں خونوں سے الگ نوعیت کا ہوتا ہے۔ ➋ یہ خون، عاذل یا عاذر نامی رگ کے پھٹنے سے جاری ہوتا ہے اور بغیر کسی وقت کے مسلسل جاری رہتا ہے اور بیماری کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے، اس کے جاری ہونے کا مقرر و متعین وقت نہیں ہے۔ عرصہ دراز تک بھی جاری رہ سکتا ہے۔ راوی حدیث: SR سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنھا ER حبیش، حبش کی تصغیر ہے۔ مشہور صحابیہ ہیں۔ قبیلہ قریش کی شاخ اسد سے تھیں۔ ان کے باپ کا نام قیس بن مطلب بن اسد بن عبد العزی بن قصی ہے۔ یہ سیدنا عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں۔ بڑے رتبے والی تھیں۔ انہوں نے ہجرت بھی کی تھی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 63