You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ح، وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُمَا قَالَ: إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا وَقَالَ: ابْنُ رَافِعٍ -، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: لَمَّا بُنِيَتِ الْكَعْبَةُ ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبَّاسٌ يَنْقُلَانِ حِجَارَةً. فَقَالَ الْعَبَّاسُ، لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلْ إِزَارَكَ عَلَى عَاتِقِكَ مِنَ الْحِجَارَةِ، فَفَعَلَ فَخَرَّ إِلَى الْأَرْضِ وَطَمَحَتْ عَيْنَاهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ: «إِزَارِي إِزَارِي» فَشَدَّ عَلَيْهِ إِزَارَهُ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَلَى رَقَبَتِكَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَلَى عَاتِقِكَ
Jabir b. 'Abdullah reported: When the Ka'ba was constructed the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and Abbas went and lifted stones. Abbas said to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Place your lower garment on your shoulder (so that you may protect yourself from the roughness and hardness of stones). He (the Holy Prophet) did this, but fell down upon the ground in a state of unconciousness and his eyes were turned towards the sky. He then stood up and said: My lower garment, my lower garment; and this wrapper was tied around him. In the hadith transmitted by Ibn Rafi', there is the word: On his neck and he did not say: Upon his shoulder.
اسحاق بن ابراہیم حنظلی اور محمد بن حاتم نے محمد بن بکر سے روایت کی ، دونوں نےکہا: ہمیں ابن جریج نےخبر دی،نیز اسحاق بن منصور اور محمد بن رافع نے ( اور یہ الفاظ ان دونوں کے ہیں ) عبد الرزاق کے حوالے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انہوں ( ابن جریج) نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے : جب کعبہ تعمیر کیا گیا توعبارضی اللہ عنہ اور نبی ﷺ پتھر ڈھونے لگے، حضرت عباسرضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے کہا: پتھروں سے حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیے ۔ آپ نے ایسا کیا تو آپ زمین پر گر گئے اورآنکھیں ( اوپر ہو کر) آسمان پر ٹک گئیں ، پھر آپ اٹھے اور کہا:’’میرا تہبند ، میرا تہبند۔‘‘ تو آپ کا تہبند آپ کو کس کر باندھ دیا گیا ۔ ابن رافع کی روایت میں علی رقبتک(اپنی گردن پر ) کے الفاظ ہیں ، انہوں علی عاتقک( اپنے کندھے پر ) نہیں کہا۔
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 364 ´باب: (بلا ضرورت) ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں (ہو یا اور کسی حال میں)۔` «. . . حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " . . . .» ”. . . ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نبوت سے پہلے) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے (تاکہ تم پر آسانی ہو جائے) جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا: 364] تخريج الحديث: [195۔ البخاري فى: 8 كتاب الصلاة: 8 باب كراهية التعري فى الصلاة وغيرها 364، مسلم 340، ابن حبان 1603] لغوی توضیح: «فَحَلَّهُ» آپ نے اسے اتار دیا۔ «مَغْشِيًّا» جسے غشی آ جائے۔ «عُرْيَانًا» ننگا۔ فھم الحدیث: معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بچپن میں بھی اہل جاہلیت کی بری عادتوں سے بچا کر رکھا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ستر پوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل حیات ہے۔ آپ نے اس کا حکم بھی دیا ہے، فرمایا کہ اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا ہر ایک سے اپنے ستر کی حفاظت کرو۔ [حسن: المشكاة 3117، مسند أحمد 3/5 4، أبوداود 4017، ترمذي 2769] یعنی انسان صرف اپنی بیوی اور لونڈی کے سامنے ستر ظاہر کر سکتا ہے۔ جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 195