You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: «أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَاجِي رَجُلًا فَلَمْ يَزَلْ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى بِهِمْ»
Anas b. Malik reported: (The people) stood up for prayer and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was talking in whispers with a man, and he did not discontinue the conversation till his Companions dozed off; he then came and led the prayer.
شعبہ نے عبد العزیز بن صہیب سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی جبکہ رسول اللہﷺ ایک آدمی سے شرگوشی فرما رہے تھے۔ آپ اس سے سرگوشی فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ کے ساتھی (بیٹھے بیٹھے) سو گئے، اس کےبعد آپ آئے اور انہیں نماز پڑھائی۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 201 ´اقامت اور تکبیر تحریمہ میں کچھ فاصلہ ہو جائے تو` «. . . أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: أُقِيمَتْ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي حَاجَةً، فَقَامَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَعَسَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ وَلَمْ يَذْكُرْ وُضُوءًا . . .» ”. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عشاء کی نماز کی اقامت کہی گئی، اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، اور کھڑے ہو کر آپ سے سرگوشی کرنے لگا یہاں تک کہ لوگوں کو یا بعض لوگوں کو نیند آ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔ ثابت بنانی نے وضو کا ذکر نہیں کیا . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 201] فوائد و مسائل: اقامت اور تکبیر تحریمہ میں کچھ فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت ہے، نہ امام پر یہ واجب ہےکہ تکبیر کے فوراً بعد «الله اكبر» کہہ کر نماز شروع کر دے جیسا کہ بعض حضرات کا موقف ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 201