You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، «كَانَ يُكَبِّرُ فِي الصَّلَاةِ كُلَّمَا رَفَعَ وَوَضَعَ»، فَقُلْنَا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ مَا هَذَا التَّكْبِيرُ؟ قَالَ: «إِنَّهَا لَصَلَاةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Abu Salama reported that Abu Huraira recited takbir in prayer on all occasions of rising and kneeling. We said: O Abu Huraira, what is this takbir? He said: Verily it is the prayer of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نماز میں جب بھی (سر) اٹھاتے اور جھکاتے، تکبیر کہتے، اس پر ہم نے کہا: ابو ہریرہرضی اللہ عنہ ! یہ تکبیر کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یقیناً یہی رسول اللہﷺ کی نماز ہے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 113 ´نماز میں ہر اونچ نیچ کے وقت تکبیر کہنا` «. . . ان ابا هريرة كان يصلي بهم فيكبر كلما خفض ورفع، فإذا انصرف قال: والله إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھاتے تو ہر اونچ نیچ میں تکبیر (اللہ اکبر) کہتے پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے: اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہوں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 113] تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 76/1 ح 163، ك 3 ب 4 ح 19، التمهيد 79/7، الاستذكار: 143، و أخرجه البخاري 785، ومسلم392، من حديث مالك به] تفقه: ➊ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز میں تکبیر کہنا سکھاتے اور اونچ نیچ میں تکبیر کہنے کا حکم دیتے تھے۔ [موطأ امام مالك 77/1 ح 166، وسنده صحيح] ➋ اونچ سے مراد سجدے سے سر اٹھانا ہے، رکوع سے سر اٹھانا یہاں مراد نہیں کیونکہ اس کی تخصیص کی واضح دلیل موجود ہے۔ رکوع کے بعد «سمع الله لمن حمده» کہا جائے گا جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مفصل حدیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري: 803، صحيح مسلم: 392/28] ➌ امام یہ تکبیریں جہراً کہے گا جیسا کہ [السنن الكبريٰ للبيهقي 18/2،] کی حسن لذاتہ (صحیح) حدیث سے ثابت ہے اور مقتدی یہ تکبیریں سراً (دل میں) کہیں گے جیسا کہ صحیح بخاری [4534]، و صحیح مسلم [539] کی احادیث سے ثابت ہے اور اسی پر اجماع ہے۔ ➍ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ اگر آدمی (امام کو) رکوع میں پائے تو اسے ایک تکبیر کافی ہے (بشرطیکہ تکبیر افتتاح کی نیت کرے) دیکھئے: [موطأ امام مالك 77/1 ح 167، وسنده صحيح] ● تقریباً یہی مؤقف امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ اور حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ کا ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 242/1 ح 2509 وسنده صحيح، 243/1 ح 2514 وسنده صحيح] اور رکوع کے لئے علیحدہ اور افتتاح کے لئے علیحدہ دو تکبریں کہنا بھی جائز ہیں جیسا کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے ثابت ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 243/1 ح 2515 وسنده حسن] ➎ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع الیدین کرتے تھے۔ [جزٔ رفع اليدين للبخاري: 22 وسنده صحيح] ● سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا حدیثِ موطأ کی ایک سند میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز تھی حتیٰ کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے چلے گئے دیکھئے: [صحيح بخاري:803] لہٰذا یہ ثابت ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے تھے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 22