You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بِإِسْنَادِهِ وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَتَمُّ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَقُلْ: بِنَا، وَلَمْ يَقُلْ: فَأَوْمَئُوا، قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ، وَلَمْ يَقُلْ: وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ... وَتَمَّ حَدِيثُهُ لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَوْمَئُوا إِلَّا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ. قَالَ أَبو دَاود: وَكُلُّ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَقُلْ فَكَبَّرَ وَلَا ذَكَرَ رَجَعَ.
This tradition has been narrated through a different chain of transmitters; but the version of Hammad is more perfect. This version goes; then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم prayed; it does not have the words, “led us (in prayer), ” nor the words “they made a sign”. Thereupon the people said: Yes. He then raised his head. The version does not mention the words “he uttered the takbir. He then uttered the takbir and made the prostration as usual or prolonged it. He then raised his head”. The narrator then prostration as usual or prolonged it. He then raised his head”. The narrator then finished the tradition and did not mention the words that follow it. He did not mention the words “they made a sign”, but Hammad bin Zaid mentioned them in his version. Abu dawud said: Anyone who narrated this tradition did not mention the words “ then he uttered the takbir”, nor the words “he returned”
محمد ( محمد بن سیرین ) سے روایت ہے اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے ۔ انہوں نے ( سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ) بیان کیا کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ۔ یہ نہیں کہا کہ ہمیں نماز پڑھائی ۔ اور نہ یہ کہا کہ لوگوں نے اشارہ کیا ۔ بلکہ کہا کہ لوگوں نے کہا : ہاں ۔ ( یعنی آپ بھول گئے ہیں ) ۔ پھر بیان کیا کہ آپ نے سر اٹھایا ۔ مگر تکبیر کا ذکر نہیں کیا ۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا اپنے پہلے سجدے کی مانند یا اس سے کچھ لمبا ، پھر سر اٹھایا ۔ ( یعنی یہاں بھی تکبیر کا ذکر نہیں ) اور یہاں تک اس کی روایت پوری ہو گئی ہے ۔ اور اس کے بعد آخر تک کے الفاظ بھی بیان نہیں کیے ۔ اور «فأومئوا» ” لوگوں نے اشارہ کیا “ کا لفظ سوائے حماد بن زید کے کسی اور نے ذکر نہیں کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ جس نے بھی یہ روایت ذکر کی ہے اس نے آپ ﷺ کی تکبیر اور آپ کے لوٹ آنے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ۶۹ (۷۱۴)، السہو ۴(۱۲۲۸)، أخبار الآحاد ۱(۷۲۵۰)، سنن الترمذی/الصلاة ۱۷۶ (۳۹۹)، سنن النسائی/السہو ۲۲ (۱۲۲۵)، (تحفة الأشراف: ۱۴۴۴۹)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة ۱۵ (۶۰)، مسند احمد (۲/۲۳۵، ۴۲۳) (صحیح)