You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَال:َ إِنَّ أَوَّلَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي الْإِسْلَامِ -بَعْدَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ- لَجُمُعَةٌ جُمِّعَتْ بِجَوْثَاءَ. -قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى الْبَحْرَيْنِ-. قَالَ عُثْمَانُ: قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى عَبْدِ الْقَيْسِ.
bn Abbas said: The Friday prayer first offered in Islam after the Friday prayer offered in the mosque of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم is Friday prayer offered at Juwatha, a village from the villages of al-Bahrain. The narrator Uthman said: it is a village from the village of the tribe of Abd al-Qais.
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں مدینہ منورہ کی مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلے جہاں جمعہ قائم کیا گیا وہ بحرین کی ایک بستی جواثاء تھی ۔ ( استاد ) عثمان بن ابی شیبہ نے وضاحت کی کہ یہ عبدالقیس کی بستیوں میں سے تھی ۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں بحرین سے مراد سعودی عرب کا مشرقی علاقہ ہے، ’’جواثی‘‘ منطقہ احساء کے ہفوف نامی شہر کے ایک گاؤں میں واقع ہے۔ ۲؎ : اس حدیث سے اور اس کے بعد والی حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ گاؤں میں پڑھنا درست ہے، اس لئے کہ جواثی اور ہزم النبیت دونوں گاؤں ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ قریہ کا اطلاق عربی میں گاؤں اور شہر دونوں پر ہوتا ہے، اس لئے یہ استدلال تام نہیں، جب کہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جواثی بحرین کا ایک شہر ہے اور ہزم النبیت مدینہ ہی کا ایک حصہ ہے۔ اس سلسلے میں بہتر طریق استدلال یہ ہے کہ جمعہ کی فرضیت آیت اور حدیث سے مطلق ثابت ہے اس میں شہر کی قید نہیں، لہذا اس قید کا اضافہ کرنا کتاب اللہ پر زیادتی ہے، جو حنفیہ کے نزدیک حدیث مشہور ہی سے جائز ہے، اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ کی جو روایت: «لا جمعة ولا تشريق إلا في مصر جامع» پیش کی جاتی ہے وہ دراصل موقوف روایت ہے، امام احمد نے اس کے مرفوع ہونے کی تضعیف کی ہے اس لئے اس سے خود حنفیہ کے اصول کے مطابق کتاب اللہ پر زیادتی جائز نہیں کیوں کہ وہ استدلال کے قابل نہیں۔ ابن ابی شیبہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے بحرین والوں کو لکھا کہ تم لوگ جمعہ پڑھو جہاں بھی رہو ان کا یہ حکم شہر اور گاؤں دونوں کو عام ہے، اسی طرح بیہقی نے بھی عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جمعہ واجب ہے ہر گاؤں پر اگرچہ اس میں صرف چار ہی آدمی ہوں، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور دیگر صحابہ سے شہر اور صحراء دونوں جگہ میں جمعہ پڑھنا ثابت ہے۔