You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ -يَعْنِي: تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ-، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ< ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: كَسَوْتَنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: >إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا<، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.
Abdullah bin Umar said: Umar bin al-Khattab saw a silken suit sold at the gate of the mosque. He said: Messenger of Allah, would that you purchase this suit and wear it on Friday and on the occasion when a delegation (from the outside) comes to you. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: One who has no share in the afterlife will put on this (suit). Afterwards suits of similar nature were brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He gave Umar bin al-Khattab one of these suits. Umar said: Messenger of Allah, you are giving it to me for use while you had told me such-and-such about the suit of ‘Utarid (I. e. sold by ‘Utarid). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: I did not give it to you that you should wear it. Hence Umar gave it to his brother who was a disbeliever at Makkah for wearing.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے ایک ریشمی لباس دیکھا جو مسجد کے دروازے کے پاس بیچا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ، اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن زیب تن فرمایا کریں یا جب آپ کے پاس وفود آئیں تو ان کے استقبال کے لیے پہنا کریں ( تو اچھا ہو گا ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اسی قسم کے مزید جوڑے آئے تو آپ نے اس میں سے ایک عمر بن خطاب ؓ کو بھی عنایت فرمایا ۔ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے یہ دے رہے ہیں حالانکہ عطارد کے جوڑے کے بارے میں اس سے پہلے آپ جو کچھ فر چکے ہیں ، فر چکے ہیں ۔ تو رسول ﷺ نے فرمایا ” میں نے تمہیں یہ اس لیے نہیں دیا ہے کہ تم خود اسے پہنو ۔ “ چنانچہ سیدنا عمر ؓ نے یہ جوڑا اپنے بھائی کو دے دیا جو کہ مشرک تھا اور مکے میں رہتا تھا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ۷ (۸۸۶)، والعیدین ۱ (۹۴۸)، والھبة ۲۷ (۲۶۱۲)، ۲۹ (۲۶۱۹)، والجھاد ۱۷۷ (۳۰۵۴)، واللباس ۳۰ (۵۸۴۱)، والأدب ۹ (۵۹۸۱)، ۶۶ (۶۰۸۱)، صحیح مسلم/اللباس۱ (۲۰۶۸)، سنن النسائی/الجمعة ۱۱ (۱۳۸۳)، والعیدین ۴ (۱۵۶۱)، والزینة ۸۳ (۵۲۹۷)، ۸۵ (۵۳۰۱)، (تحفة الأشراف: ۸۰۲۳، ۸۳۳۲۵)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس ۱۶ (۳۵۸۹)، مسند احمد (۲/۲۰، ۳۹، ۴۹) ویأتی ہذا الحدیث فی اللباس (۴۰۴) (صحیح)