You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: شَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُحُوطَ الْمَطَرِ، فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ، فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّى، وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَكَبَّرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ قَالَ: >إِنَّكُمْ شَكَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِكُمْ، وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ، عَنْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْكُمْ، وَقَدْ أَمَرَكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَدْعُوهُ، وَوَعَدَكُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَكُمْ، ثُمَّ قَالَ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ. الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ}[الفاتحة: 2-4], لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ، وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ! أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ، وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ<، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمْ يَزَلْ فِي الرَّفْعِ، حَتَّى بَدَا بَيَاضُ إِبِطَيْهِ، ثُمَّ حَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ، وَقَلَبَ -أَوْ حَوَّلَ- رِدَاءَهُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، وَنَزَلَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ، وَبَرَقَتْ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ، فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ، حَتَّى سَالَتِ السُّيُولُ، فَلَمَّا رَأَى سُرْعَتَهُمْ إِلَى الْكِنِّ، ضَحِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، فَقَالَ: >أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ<. قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَقْرَءُونَ: {مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ}[الفاتحة: 4]، وَإِنَّ هَذَا الْحَدِيثَ حُجَّةٌ لَهُمْ.
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The people complained to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم of the lack of rain, so he gave an order for a pulpit. It was then set up for him in the place of prayer. He fixed a day for the people on which they should come out. Aishah said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, when the rim of the sun appeared, sat down on the pulpit, and having pronounced the greatness of Allah and expressed His praise, he said: You have complained of drought in your homes, and of the delay in receiving rain at the beginning of its season. Allah has ordered you to supplicate Him has and promised that He will answer your prayer. Then he said: Praise be to Allah, the Lord of the Universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgment. There is no god but Allah Who does what He wishes. O Allah, Thou art Allah, there is no deity but Thou, the Rich, while we are the poor. Send down the rain upon us and make what Thou sendest down a strength and satisfaction for a time. He then raised his hands, and kept raising them till the whiteness under his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted or turned round his cloak while keeping his hands aloft. He then faced the people, descended and prayed two rak'ahs. Allah then produced a cloud, and the storm of thunder and lightning came on. Then the rain fell by Allah's permission, and before he reached his mosque streams were flowing. When he saw the speed with which the people were seeking shelter, he صلی اللہ علیہ وسلم laughed till his back teeth were visible. Then he said: I testify that Allah is Omnipotent and that I am Allah's servant and Messenger. Abu Dawud said: This is a ghraib (rate) tradition, but its chain is sound. The people of Madina recite maliki (instead of maaliki) yawm al-din (the master of the Day of Judgement). But this tradition (in which the word maalik occurs) is an evidence for them.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ بارش نہیں ہو رہی تو آپ ﷺ نے نماز گاہ میں منبر رکھنے کا حکم دیا اور لوگوں سے ایک دن کا وعدہ کیا کہ وہ اس میں باہر آئیں ۔ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس روز ( نماز استسقاء کے لیے ) اس وقت نکلے جب سورج کی ٹکیہ نکل آئی تھی ، آپ ﷺ منبر پر بیٹھے اور اللہ عزوجل کی تکبیر و تحمید کی ، پھر فرمایا ” تم نے شکایت کی ہے کہ تمہارے علاقے خشک ہو رہے ہیں اور بارش میں اپنی آمد کے وقت سے تاخیر ہو رہی ہے ۔ تو اللہ عزوجل نے تمہیں حکم دیا ہے کہ اسے پکارو ، اور تم سے اس کا وعدہ ہے کہ وہ قبول کرے گا ۔ “ پھر فرمایا ” تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔ بےانتہا رحم کرنے والا اور مہربان ہے ۔ روز جزا کا بادشاہ ہے ۔ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ اے اللہ ! تو ہی اللہ ہے ، تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں ، تو غنی اور بے پروا ہے اور ہم فقیر و محتاج ہیں ، ہم پر بارش نازل فر اور جو تو نازل فرمائے اسے ہمارے لیے قوت اور ایک وقت تک کے لیے گزران بنا دے “ ۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور اٹھاتے گئے ، حتیٰ کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دینے لگی ۔ پھر آپ ﷺ نے لوگوں کی طرف پیٹھ کر لی ( یعنی قبلہ رخ ہو گئے ) اور اپنی چادر پلٹائی جب کہ آپ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے ۔ بعد ازاں لوگوں کی طرف منہ کیا اور منبر سے اتر آئے اور دو رکعتیں پڑھائیں ۔ تب اللہ نے ایک بدلی پیدا فرمائی ، وہ کڑکی اور چمکی اور اللہ کے حکم سے برسنے لگی ، آپ اپنی مسجد تک نہ پہنچے کہ نالے بہنے لگے ۔ جب آپ نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ سایوں اور چھپروں کی طرف جلدی جلدی بھاگ رہے ہیں تو آپ ہنسے ، حتیٰ کہ آپ کی ڈاڑھیں نظر آنے لگیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں “ ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے ۔ ( یعنی اس کے رواۃ میں تفرد ہے ) اور سند کے اعتبار سے جید ( عمدہ ) ہے ۔ ( یعنی اس میں کوئی علت قادحہ نہیں ۔ ) اور یہ حدیث اہل مدینہ کی دلیل ہے کہ وہ لوگ «ملك يوم الدين» پڑھتے ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۷۳۴۰) (حسن)