You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ كَبَّرَ النَّاسُ، وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا، إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ بَيْنَكُمْ، وَبَيْنَ أَعْنَاقِ رِكَابِكُمْ. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا مُوسَى! أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟< فَقُلْتُ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.
Narrated Abu Musa al-Ashari: Once we accompanied the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم on a journey. When we reached near Madina, the people began to say aloud: Allah is most great, and they raised their voice. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: O people, you are not supplicating one who is deaf and absent, but you are supplicating One Who is nearer to you than the neck of your riding beast. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said: Abu Musa, should I not point out to you one of the treasures of Paradise? I asked: What is that? He replied: There is no might and there is no power except in Allah
سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ نے بیان کیا کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا ۔ جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے «الله اكبر» «الله اكبر» ۔ کہنا شروع کر دیا اور اپنی آوازیں اونچی کیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” لوگو ! تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے ہو ، بیشک جسے تم پکارتے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان ( نہایت قریب ہے ، لہٰذا چیختے چلانے کی ضرورت نہیں ) ہے ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ابوموسیٰ ! کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں ؟ “ میں نے عرض کیا ، وہ کیا ہے ؟ فرمایا ” «لا حول ولا قوة إلا بالله» کسی برائی سے بچنا اور دور رہنا اور کسی نیکی اور خیر کی ہمت پانا اللہ کے بغیر ممکن نہیں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یہ اللہ رب العزت کے علم و قدرت اور سمع کی رو سے ہے، رہی اس کی ذات تو وہ عرش کے اوپر مستوی اور بلند و بالا ہے، نیز اس حدیث سے ذکر سری کی ذکر جہری پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔