You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ مَيْسَرَةَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ سِرْتُ أَوْ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَارَ مَعَ مُصَدِّقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَأْخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ وَلَا تَجْمَعَ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ وَلَا تُفَرِّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَكَانَ إِنَّمَا يَأْتِي الْمِيَاهُ حِينَ تَرِدُ الْغَنَمُ فَيَقُولُ أَدُّوا صَدَقَاتِ أَمْوَالِكُمْ قَالَ فَعَمَدَ رَجُلٌ مِنْهُمْ إِلَى نَاقَةٍ كَوْمَاءَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا صَالِحٍ مَا الْكَوْمَاءُ قَالَ عَظِيمَةُ السَّنَامِ قَالَ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْخُذَ خَيْرَ إِبِلِي قَالَ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا قَالَ فَخَطَمَ لَهُ أُخْرَى دُونَهَا فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا ثُمَّ خَطَمَ لَهُ أُخْرَى دُونَهَا فَقَبِلَهَا وَقَالَ إِنِّي آخِذُهَا وَأَخَافُ أَنْ يَجِدَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِي عَمَدْتَ إِلَى رَجُلٍ فَتَخَيَّرْتَ عَلَيْهِ إِبِلَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ هُشَيْمٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ لَا يُفَرَّقُ
Suwayd ibn Ghaflah said: I went myself or someone who accompanied the collector of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم told me: It was recorded in the document written by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم not to accept a milking goat or she-camel or a (suckling) baby (as zakat on animals); and those which are in separate flocks are not to be brought together, and those which are in one flock are not to be separated. The collector used to visit the water-hole when the sheep went there and say: Pay the sadaqah (zakat) on your property. The narrator said: A man wanted to give him his high-humped camel (kawma'). The narrator (Hilal) asked: What is kawma', Abu Salih? He said: A camel a high hump. The narrator continued: He (the collector) refused to accept it. He said: I wish you could take the best of my camels. He refused to accept it. He then brought another camel lower in quality than the previous one. He refused to accept it too. He then brought another camel lower in quality than the previous one. He accepted it, saying: I shall take it, but I am afraid the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم might be angry with me, saying to me: You have purposely taken from a man a camel of your choice. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Hushaim from Hilal bin Khabbab to the same effect. But he said: Those which are in one flock are not to be separated.
سوید بن غفلہ بیان کرتے ہیں کہ میں ( نبی کریم ﷺ کے عامل کے ساتھ ) چلا ، یا کہا کہ مجھے اس شخص نے بیان کیا جو نبی کریم ﷺ کے عامل کے ساتھ رہا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ کے عہد ( تحریر ) میں یہ تھا ” زکوٰۃ میں کوئی دودھ والا جانور ( بکری وغیرہ ) یا دودھ پیتا بچہ نہ لینا ، جدا جدا جانوروں کو جمع نہ کرنا اور نہ اکٹھے ( رہنے ، چرنے والوں ) کو جدا جدا کرنا ۔ “ اور آپ ﷺ کا تحصیلدار زکوٰۃ ان کے پانیوں ( چشموں ، کنوؤں یا تالابوں ) پر پہنچتا تھا ، جب بکریاں پانی پینے کے لیے آتی تھیں ، تو وہ ( مالکوں سے ) کہتا تھا اپنے مالوں کی زکوٰۃ پیش کرو ۔ راوی نے بیان کیا چنانچہ ایک شخص نے «كوماء» اونٹنی کا قصد کیا ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے ابوصالح ! «كوماء» کا کیا معنی ہے ؟ کہا بڑے کوہان والی ، تو عامل نے لینے سے انکار کر دیا ( کیونکہ وہ بہت عمدہ تھی ) مال والے نے کہا میں پسند کرتا ہوں کہ آپ میری بہترین اونٹنی وصول کریں مگر اس نے لینے سے انکار کر دیا ۔ تو وہ دوسری پکڑ لایا جو اس سے ذرا کم درجے کی تھی ۔ تو اس نے وہ بھی لینے سے انکار کر دیا ۔ چنانچہ وہ ایک اور لے آیا جو اس سے بھی کم درجے کی تھی تو اس نے وہ لے لی اور کہنے لگا میں یہ لے تو رہا ہوں مگر اندیشہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھ پر خفا ہوں گے ۔ آپ ﷺ مجھے کہیں گے کہ تم اس آدمی کی بہترین اونٹنی لے آئے ہو ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ہشیم نے ہلال بن خباب سے اسی کی مانند روایت کیا مگر لفظ «لا يفرق» استعمال کیا ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الزکاة ۱۲ (۲۴۵۹)، سنن ابن ماجہ/الزکاة ۱۱ (۱۸۰۱)، (تحفة الأشراف :۱۵۵۹۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۳۱۵)، سنن الدارمی/الزکاة ۸ (۱۶۷۰) (حسن)