You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ كُدُوحٌ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْغِنَى قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ قَالَ يَحْيَى فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ لِسُفْيَانَ حِفْظِي أَنَّ شُعْبَةَ لَا يَرْوِي عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَاهُ زُبَيْدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: He who begs (from people) when he is affluent will come on the Day of Resurrection with scrapes, scratchings, or lacerations on his face. He was asked: What constitutes affluence, Messenger of Allah? He replied: It is fifty dirhams or its value in gold. The narrator Yahya said: Abdullah ibn Sufyan said to Sufyan: I remember that Shubah does not narrate from Hakim ibn Jubayr. Sufyan said: Zubayr transmitted to us this tradition from Muhammad ibn Abdur Rahman ibn Yazid.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا بیان ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص مانگے ، حالانکہ اس کے پاس بقدر کفایت موجود ہو ، تو قیامت کے روز وہ آئے گا اور اس کا چہرہ زخمی ہو گا یا اس پر خراشیں ہوں گی یا نوچا ہوا ہو گا ۔ “ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! غنی ہونے کی کیا مقدار ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” پچاس درہم یا اس قیمت کا سونا ۔ “ یحییٰ نے کہا : عبداللہ بن عثمان نے سفیان سے کہا : مجھے تو ایسے یاد ہے کہ شعبہ ، حکیم بن جبیر سے روایت نہیں کرتا ہے ، تو سفیان نے جواب دیا کہ ہمیں یہ روایت زبید نے محمد بن عبدالرحمٰن بن یزید سے بیان کی ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی حکیم بن جبیر ضعیف ہیں، لیکن ان کی متابعت زبید کر رہے ہیں جس سے یہ ضعف جاتا رہا۔