You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى إِذَا نَفَدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدًا مِنْ عَطَاءٍ أَوْسَعَ مِنْ الصَّبْرِ
Abu Said al-Khudri said: Some of the Ansar begged from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and he gave them something. They later begged from him again and he gave them something so that what he had was exhausted. He then said: What I have I shall never store away from you but Allah will strengthen the abstinence of him who abstains, will give a satisfaction to him who wants to be satisfied, and will strengthen the endurance of him who shows endurance. No one has been given a more ample gift than endurance.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہانصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تو آپ ﷺ نے ان کو عنایت فرمایا ۔ انہوں نے پھر سوال کیا تو آپ ﷺ نے اور دیا حتیٰ کہ جو کچھ آپ ﷺ کے پاس تھا ، جب سب ختم ہو گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” میرے پاس جو مال بھی ہو گا وہ میں تم وہ میں تم سے ہرگز بچا کر نہیں رکھوں گا ۔ اور جو سوال سے بچے گا اللہ اسے بچائے گا ، جو غنا اختیار کرے گا اللہ اس کو غنی بنا دے گا ۔ اور جو کوئی صبر کرے گا ، اللہ اسے صابر بنا دے گا ۔ اور صبر سے بڑھ کر کوئی ایسی نعمت وسیع نہیں ہے جو اللہ نے کسی کو دی ہو ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ۵۰ (۱۴۶۹)، والرقاق ۲۰ (۶۴۷۰)، صحیح مسلم/الزکاة ۴۲ (۱۰۵۳)، سنن الترمذی/البر ۷۷ (۲۰۲۴)، سنن النسائی/الزکاة ۸۵ (۲۵۸۹)، ( تحفة الأشراف: ۴۱۵۲)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصدقة ۲ (۷)، مسند احمد (۳/۳، ۹، ۱۲، ۱۴، ۴۷، ۹۳)، سنن الدارمی/الزکاة ۱۸ (۱۶۸۶) (صحیح)