You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا، فَقَالَا لِيَ: اطْرَحْهُ! فَقُلْتُ: لَا، وَلَكِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ، وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ، فَحَجَجْتُ، فَمَرَرْتُ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ؟ فَقَالَ: وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال:َ عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ:عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: لَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا! فَقَالَ: احْفَظْ عَدَدَهَا، وَوِكَاءَهَا، وَوِعَاءَهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا. وَقَالَ: وَلَا أَدْرِي أَثَلَاثًا قَالَ: عَرِّفْهَا، أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً۔
Suwayd ibn Ghaflah said: I fought along with Zayd ibn Suhan and Sulayman ibn Rabiah. I found a whip. They said to me: Throw it away. I said: No; if I find its owner (I shall give it to him); if not, I shall use it. Then I performed hajj; and when I reached Madina, I asked Ubayy ibn Kab. He said: I found a purse which contained one hundred dinars; so I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He said to me: Make the matter known for a year. I made it known for a year and then came to him. He then said to me: Make the matter known for a year. So I made it known for a year. I then (again) came to him. He said to me: Make the matter known for a year. Then I came to him and said: I did not find anyone who realises it. He said: Remember, its number, its container and its tie. If its owner comes, (give it to him), otherwise use it yourself. He (the narrator Shubah) said: I do not know whether he said the word make the matter known three times or once.
سیدنا سوید بن غفلہ ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں سیدنا زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ ؓ کے ساتھ تھا ، مجھے ایک چابک ملا ( جو میں نے اٹھا لیا ) تو ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اسے پھینک دے ۔ میں نے کہا : نہیں ۔ اگر اس کا مالک مجھے مل گیا تو ( اسے دے دوں گا ) ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤں گا ۔ پھر میں حج کے لیے گیا اور مدینے بھی آیا تو میں نے سیدنا ابی بن کعب ؓ سے سوال کیا ، انہوں نے کہا : مجھے ایک تھیلی ملی تھی جس میں سو دینار تھے ، تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا ، آپ نے فرمایا ” ایک سال تک اس کا اعلان کرو ۔ “ چنانچہ میں ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہا ۔ پھر آپ کے پاس آیا ، تو آپ نے فرمایا ” ایک سال ( اور ) اعلان کرو ۔ “ میں نے ایک سال اور اس کا اعلان کیا ۔ پھر آپ کی خدمت میں آیا ، آپ نے فرمایا ” ایک سال ( اور ) اعلان کرو ۔ “ میں نے ایک سال مزید اس کا اعلان کیا ۔ پھر میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے کوئی ایسا آدمی نہیں پایا جو اسے جانتا ہو ۔ تو آپ نے فرمایا ” ان کی گنتی کو یاد رکھو ، اس کی تھیلی اور سربند بھی ۔ اگر اس کا مالک آ جائے تو بہتر ، ورنہ ان سے فائدہ اٹھاؤ ۔ “ ( سلمہ بن کبیل نے ) کہا : مجھے نہیں معلوم کہ ” اعلان کرنے کا حکم “ تین بار دیا یا ایک بار ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللقطة ۱ (۲۴۲۶)، ۱۰ (۲۴۳۷)، صحیح مسلم/اللقطة ۱ (۱۷۲۳)، سنن الترمذی/الأحکام ۳۵ (۱۳۷۴)، سنن النسائی/الکبری/ اللقطة (۵۸۲۰، ۵۸۲۱)، سنن ابن ماجہ/اللقطة ۲ (۲۵۰۶)، ( تحفة الأشراف :۲۸)، وقدأخرجہ: مسند احمد (۵/۱۲۶، ۱۲۷) (صحیح)