You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ الْحَارِثُ خَلِيفَةُ عُثْمَانَ عَلَى الطَّائِفِ فَصَنَعَ لِعُثْمَانَ طَعَامًا فِيهِ مِنْ الْحَجَلِ وَالْيَعَاقِيبِ وَلَحْمِ الْوَحْشِ قَالَ فَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَجَاءَهُ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْبِطُ لِأَبَاعِرَ لَهُ فَجَاءَهُ وَهُوَ يَنْفُضُ الْخَبَطَ عَنْ يَدِهِ فَقَالُوا لَهُ كُلْ فَقَالَ أَطْعِمُوهُ قَوْمًا حَلَالًا فَأَنَا حُرُمٌ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَشْجَعَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى إِلَيْهِ رَجُلٌ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ قَالُوا نَعَمْ
Abdullah ibn al-Harith reported on the authority of his father al-Harith: (My father) al-Harith was the governor of at-Taif under the caliph Uthman. He prepared food for Uthman which contained birds and the flesh of wild ass. He sent it to Ali (may Allah be pleased with him). When the Messenger came to him he was beating leaves for camels and shaking them off with his hand. He said to him: Eat it. He replied: Give it to the people who are not in sacred state; we are wearing ihram. I adjure the people of Ashja who are present here. Do you know that a man presented a wild ass to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم while he was in ihram? But he refused to eat from it. They said: Yes.
اسحٰق بن عبداللہ بن حارث اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ جناب حارث سیدنا عثمان ؓ کی جانب سے طائف کے گورنر تھے ۔ انہوں نے سیدنا عثمان ؓ کے لیے کھانے کا اہتمام کیا اور اس میں چکوروں ، جنگلی چڑیوں اور نیل گائے کا گوشت تیار کروایا ۔ اور سیدنا علی ؓ کو بھی بلوا بھیجا ۔ قاصد جب ان کے پاس پہنچا تو وہ اپنے اونٹوں کے لیے پتے جھاڑ رہے تھے ۔ چنانچہ وہ اپنے ہاتھ ( پتوں کے گرد غبار سے ) جھاڑتے ہوئے تشریف لائے ۔ صاحب ضیافت نے ان سے کہا : کھائیے ! تو انہوں نے جواب دیا : یہ کھانا ایسے لوگوں کو دے دیں جو احرام میں نہ ہوں ، ہم تو احرام میں ہیں ۔ تب انہوں ( سیدنا علی ؓ نے کہا : میں قسم دے کر کہتا ہوں کہ قبیلہ اشجع میں سے کون یہاں ہے ، کیا تم جانتے ہو کہ ایک شخص ( حمار وحشی ) نے رسول اللہ ﷺ کو حالت احرام میں نیل گائے کا گوشت ہدیہ کیا تھا ، تو آپ نے اس کے کھانے سے انکار کر دیا تھا ؟ ان لوگوں نے کہا : ہاں ( یہ بات حق اور سچ ہے ) ۔
وضاحت: ۱؎ : تیتر کے قسم کا ایک پہاڑی خوبصورت و خوش آواز پرندہ ہے، یہ چاندنی رات میں خوب چہچہاتا ہے اس لئے اسے چاند کا عاشق کہتے ہیں۔ ۲؎ : محرم کے لئے خشکی کا شکار کرنا یا کھانا دونوں ممنوع ہے، اسی طرح اگر کسی غیر محرم آدمی نے خشکی کا شکار خاص کر محرم کے لئے کیا ہو تو بھی محرم کو اس کا کھانا ممنوع ہے، البتہ اگر حلال آدمی نے شکار اپنے لئے کیا ہو اور کسی محرم نے اس میں اشارہ کنایہ تک سے بھی تعاون نہیں کیا ہو ، پھر اس میں سے کسی محرم کو ہدیہ پیش کیا ہو تو ایسے شکار کا کھانا جائز ہے، اس باب میں جتنی بھی روایات آئی ہیں ان سب کا یہی خلاصہ ہے، اور اس لحاظ سے ان میں کوئی تعارض نہیں ہے۔