You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ وَمَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ قُلْتُ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ فَقَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ مَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ وَكَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ كَانَ النَّاسُ لَا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُصْرَفُونَ عَنْهُ فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ
Abu Al Tufail said I said to Ibn Abbas Your people think that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم walked proudly with swift strides while going round the Kaabah and that it is sunnah (practice of the Prophet). He said “They spoke the truth (in part) and told a lie (in part). ” I asked “What truth did they speak and what lie did they tell?” He said “They spoke the truth that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم walked proudly while going round the Kaabah but they told a lie, this is no sunnah. The Quraish asserted during the days of Al Hudaibiyyah “Forsake Muhammad and his Companions till they die the death of a Camel which dies of bacteria in its nose. When they concluded a treaty with him agreeing upon the fact that they (the Prophet and his Companions) would come (to Makkah) next year and stay at Makkah three days, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to the Companions “Walk proudly (moving shoulders) while going round the Kaabah in first three circuits. (Ibn Abbas said) But this is not sunnah. I said “Your people think that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ran between Al Safa and Al Marwah on a Camel and that is sunnah. ” He said “They spoke the truth (in part) and told a lie (in part). I asked “What truth did they speak and what lie did they tell? He said “they spoke the truth that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ran between Al Safa and Al Marwah on a Camel. They told a lie that it is a sunnah. As the people did not move from around the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and did not separate themselves from him he did the sa’i on a Camel so that they may listen to him and see his position and their hands might not reach him.
سیدنا ابوالطفیل ؓ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے کہا : آپ کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ میں رمل کیا تھا اور یہ کہ یہ سنت ہے ۔ تو وہ بولے کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور کچھ غلط ۔ میں نے کہا : ( کیا مطلب ) کیا سچ کہا اور کیا غلط ؟ فرمایا : یہ تو سچ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمل کیا تھا ، مگر سنت کہنا غلط ہے ۔ درحقیقت قریش نے حدیبیہ کے زمانے میں کہا تھا کہ محمد ( ﷺ ) اور ان کے اصحاب کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ خود ہی جانوروں کی موت مر جائیں گے ۔ ( جیسے اونٹوں کی ناکوں میں کیڑے پڑ جاتے ہیں اور پھر وہ ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ ) پھر جب انہوں نے آپ ﷺ سے صلح کر لی کہ یہ لوگ اگلے سال آئیں اور مکہ میں تین دن ٹھہریں ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو مشرکین کوہ قعیقعان کی جانب ( سے دیکھ رہے ) تھے ۔ تب آپ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا ” بیت اللہ کے گرد تین چکر رمل کرو ۔“ ( یعنی کندھے ہلا ہلا کر آہستہ آہستہ دوڑو ) اور یہ کوئی سنت نہیں ہے ۔ میں نے کہا : آپ کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا اور مروہ کی سعی اونٹ پر سوار ہو کر کی تھی اور یہ بھی سنت ہے ۔ تو وہ بولے کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور کچھ غلط ۔ میں نے کہا : کیا سچ ہے اور کیا غلط ؟ فرمایا : سچ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا اور مروہ کی سعی اونٹ پر کی تھی مگر یہ سنت ہو ، غلط ہے ۔ ( دراصل ) لوگوں کو رسول اللہ ﷺ سے دور نہ کیا جاتا تھا اور نہ ہٹایا جاتا تھا ( جب کہ وہ آپ ﷺ پر ہجوم کیے ہوئے تھے ) تو آپ ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی تاکہ وہ آپ ﷺ کی بات سن سکیں ، آپ ﷺ کو دیکھ سکیں اور ان کے ہاتھ آپ ﷺ تک نہ پہنچ پائیں ۔
وضاحت: ۱؎ : مراد ایسی سنت نہیں ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقرب کے لئے بطور عبادت کی ہو، بلکہ مسلمانوں کو یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے دیا تھا تاکہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقتور اور توانا ہونے کا مظاہرہ کر سکیں، کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر رکھا ہے، لیکن بہرحال اب یہ طواف کی سنتوں میں سے ہے جس کے ترک پر دم نہیں۔