You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ قَالَ فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَعِيلَ وَفِي أَيْدِيهِمَا الْأَزْلَامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ قَالَ ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ وَفِي زَوَايَاهُ ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ
Abbas said “When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم came to Makkah he refused to enter the House (the Kaabah) for there were idols in it. He ordered to take them out and they were taken out. The statues of Abraham and Ismail were taken out and they had arrows in their hands. Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “May Allaah destroy them! By Allaah, they knew that they never cast lots by arrow. He then entered the House (the Kaabah) and uttered the takbir (Allaah is most great) in all its sides and corners. He then came out and did not pray.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ میں تشریف لائے تو کعبہ کے اندر جانے سے انکار فر دیا کیونکہ اس کے اندر بت رکھے ہوئے تھے ۔ چنانچہ آپ ﷺ نے حکم دیا اور انہیں باہر نکال دیا گیا ۔ ان میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسمعیل علیہ السلام کی تصویریں بھی تھیں جن کے ہاتھوں میں پانسے ( قسمت معلوم کرنے کے تیر ) دکھلائے گئے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اللہ ان پر لعنت کرے ، قسم اللہ کی ! انہیں خوب علم تھا کہ ان حضرات نے کبھی بھی ان سے پانسے نہیں ڈالے تھے ۔ “ چنانچہ اس کے بعد آپ ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے اور اس کے اطراف اور کونوں میں تکبیریں کہیں ۔ پھر آپ ﷺ نکل آئے اور اندر نماز نہیں پڑھی ۔
وضاحت: ۱؎ : فال کے ان تیروں پر «’’افعل‘‘،’’لا تفعل‘‘،’’لا شيء‘‘» لکھا ہوتا تھا، ان کی عادت تھی جب وہ سفر پر نکلتے تو اس کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس میں سے ایک کو نکالتے، اگر حسن اتفاق سے اس تیر پر «افعل» لکھا ہوتا تو سفر پر نکلتے، اور «لا تفعل»لکھا ہوتا تو سفر کو ملتوی کر دیتے اور اگر «لا شيء» لکھا رہتا تو پھر دوبارہ سب کو ڈال کر نکالتے، یہاں تک کہ «افعل» یا «لا تفعل»نکل آئے، رہی یہ بات کہ ’’ آپ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی‘‘ تو یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے علم کی بنیاد پر کہا ہے، ترجیح بلال رضی اللہ عنہ کے بیان کو ہے جنہوں نے قریب سے دیکھا تھا۔