You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: إِنِّي لَأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى، إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ، فَاسْتَخْلَاهُ، فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ, قَالَ لِي: تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ! فَجِئْتُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِجَارِيَةٍ بِكْرٍ! لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ, لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:ُ >مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ, فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ, فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ, فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
Alqamah said “I was going with Abd Allaah bin Masud at Mina where Uthman met him and desired to have a talk with him in privacy”. When Abd Allaah (bin Masud) thought there was no need of privacy, he said to me “Come, Alqamah So I came (to him)”. Then Uthman said to him “Should we not marry you, Abu Abd Al Rahman to a virgin girl, so that the power you have lost may return to you?” Abd Allaah (bin Masud) said “If you say that, I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say “ Those of you who can support a wife, should marry, for it keeps you from looking at strange women and preserve from unlawful intercourse, but those who cannot should devote themselves to fasting, for it is a means of suppressing sexual desire.
جناب علقمہ کا بیان ہے کہ میں منٰی میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ جا رہا تھا کہ انہیں سیدنا عثمان ؓ ملے پس عثمان ؓ نے ان کو علیحدگی میں بلایا ( اور ان کو نکاح کرنے کی ترغیب دی ) لیکن عبداللہ بن مسعود ؓ نے بتایا کہ انہیں نکاح کی حاجت نہیں ہے ۔ تب عبداللہ نے مجھ سے کہا ، علقمہ ! ادھر آؤ ۔ میں حاضر ہو گیا ( کیونکہ اب تخلیے کی ضرورت نہ رہی تھی ) تو عثمان ؓ نے ان سے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! ( عبداللہ بن مسعود ؓ ) کیا ہم تمہاری ایک کنواری لڑکی سے شادی نہ کرا دیں ؟ ( اس طرح ) شاید تمہاری ( جوانی کی طاقت ) پھر لوٹ آئے ۔ تو عبداللہ ؓ کہنے لگے : آپ یہ کہتے ہیں حالانکہ میں نے تو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے “ جو تم میں سے طاقت رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ شادی کر لے ۔ بلاشبہ اس سے نظر نیچی اور شرمگاہ محفوظ ہو جاتی ہے ۔ ( دامن عفت پر داغ نہیں آتا ) اور جو طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے ، یہ اس کے ( شہوانی ) جذبات کو کمزور کر دیں گے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : کیونکہ اب خلوت کی ضرورت نہیں رہ گئی۔ ۲؎ : ہو سکتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ سے وہ گفتگو بیان کی ہو جو عثمان نے خلوت میں ان سے کی تھی اور یہ بھی احتمال ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے علقمہ رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد اپنی بات پوری کرتے ہوئے علقمہ کی موجودگی میں اسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا ہو۔ ۳؎ : آدمی جب نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو اس کے لئے نکاح کرنا مسنون ہے، اور بعض کے نزدیک اگر گناہ میں پڑ جانے کا خطرہ ہو تو واجب یا فرض ہے، اس کے فوائد یہ ہیں کہ اس سے افزائش نسل کے علاوہ شہوانی جذبات کو تسکین ملتی ہے، اور زنا فسق و فجور سے آدمی کی حفاظت ہوتی ہے۔