You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ: فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ قَالَتْ: فَتَنْكِحُهَا، قَالَ: أُخْتَكِ؟ ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟ ، قَالَتْ: لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ: فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي ، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ -أَوْ ذُرَّةَ, شَكَّ زُهَيْرٌ -بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؟ ، قَالَ: بنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي, مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ.
Umm Salamah reported Umm Habibah said “Are you interested in my sister, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم?” He said “What should I do?” She said “You marry her” He said “Your sister?” She said “Yes”. He said “Do you like that?” she said “I am not alone with you of those who share me in this good, my sister is most to my liking. He said “She is not lawful for me. ” She said “By Allaah, I was told that you were going to betroth with you Darrah to Durrah, the narrator Zuhair doubted the daughter of Abu Salamah. He said “The daughter of Umm Salamah? She said “Yes”. He said “ (She is my step daughter). Even if she had not been my step daughter under my protection, she would not have been lawful for me. She is my foster niece (daughter of my brother by fosterage). Thuwaibah suckled me as well as his father (Abu Salamah). So do not present to me your daughters and your sisters.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا سے مروی ہے کہ ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ ؓا نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ میری بہن میں راغب ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تو کیا کروں ؟ “ کہنے لگیں کہ آپ اس سے نکاح کر لیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیری بہن سے ؟ “ بولیں : ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا تمہیں یہ پسند ہے ؟ “ کہنے لگیں : میں کوئی آپ کے پاس اکیلی تو نہیں ہوں ۔ اور اس شراکت میں مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میری بہن اس خیر میں میری حصہ دار بنے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ میرے لیے حلال نہیں ہے ۔ “ وہ کہنے لگیں ، قسم اللہ کی ! مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ نے درہ یا ذرہ ( حدیث کے راوی ) زہیر کو شک ہے دختر ابوسلمہ کے لیے پیغام بھجوایا ہے ۔ آپ ﷺ نے کہا ” ام سلمہ کی بیٹی کے لیے ؟ “ کہنے لگیں : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” قسم اللہ کی ! وہ اگر میری ربیبہ نہ بھی ہوتی جو کہ میری پرورش میں ہے ، تو بھی میرے لیے حلال نہ ہو سکتی تھی کیونکہ وہ میرے دودھ کے بھائی کی بیٹی ( رضاعی بھتیجی ) ہے ۔ مجھے اور اس کے والد ( ابوسلمہ ) کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ۔ سو مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی پیش کش مت کرو ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ۱۸۲۶۷)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح ۲۰ (۵۱۰۱)، ۲۵ (۵۱۰۶)، ۲۶ (۵۱۰۷)، ۳۵ (۵۱۲۳)، النفقات ۱۶ (۵۳۷۲)، صحیح مسلم/الرضاع ۴ (۱۴۴۹)، سنن النسائی/النکاح ۴۴ (۳۳۸۶)، سنن ابن ماجہ/النکاح ۳۴ (۱۹۳۹)، مسند احمد (۶/۲۹۱، ۳۰۹، ۴۲۸) (صحیح)