You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ ابْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا-, لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ! وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا، حَتَّى يُبْلَغَ إِلَى نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ، عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا- وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ-، فَقَال:َ >إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا<، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ، قَالَ: >حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَّى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا، وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا.
Ali bin al-Hussain said that when they returned to Madeenah from Yazid bin Muawiyah the place of massacre of Al Hussain bin Ali (may Allaah be pleased with him) Al Miswar bin Makhramah met them and said “tell me if you have any need for me. I said to him “No”. He then said Will you not give me the sword of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم? I fear the people may not take it from you by force. (He said) By Allaah if you give it to me no one can take it from me so long as I am alive. Ali bin Abi Talib (may Allaah be pleased with him) asked for the hand of Abu Jahl’s daughter in marriage after the marriage with Fathima. I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say while he was addressing the people about this matter on the pulpit and I was mature in those days. Fathima is from me and I am not afraid that she will be tried in respect of her religion. He then mentioned his other son-in-law who belonged to Banu Abd Shams. He admired him immensely for his relationship with him and extolled him well. He said “He talked to me and talked truly and he made promise with me and fulfilled it. I do not make lawful what Is unlawful and unlawful what is lawful. But, by Allaah the daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and the daughter of the enemy of Allaah can never be combined together.
جناب ابن شہاب زہری سے مروی ہے کہ جناب علی بن حسین ( بن علی بن ابی طالب ) نے بیان کیا کہ ہم لوگ سیدنا حسین بن علی ؓ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے پاس سے مدینہ منورہ پہنچے ، تو مجھے مسور بن مخرمہ ؓ ملے اور کہا ، میرے لائق کوئی خدمت ہو تو حکم فرمائیں ؟ میں نے کہا : نہیں ۔ انہوں نے کہا : کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کی تلوار عنایت فر سکتے ہیں ؟ مجھے اندیشہ ہے کہ اس کے متعلق قوم کہیں آپ پر غالب نہ آ جائے ۔ اور قسم اللہ کی ! اگر آپ مجھے یہ عنایت فر دیں تو میرے جیتے جی کبھی کوئی اس تک نہ پہنچ سکے گا ۔ ( رسول اللہ ﷺ کی عزت اور آپ کی عترت کی حفاظت اور دفاع ہم پر لازم ہے ۔ اس سلسلے کا ایک واقعہ یہ ہے کہ ) سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے سیدہ فاطمہ ؓا کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی کو شادی کا پیغام بھیج دیا ۔ میں نے اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا جب کہ میں ان دنوں بالغ تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” فاطمہ مجھ سے ہے اور مجھے فکر ہے کہ کہیں اس کے دین میں کوئی امتحان نہ آ جائے ۔ “ پھر آپ ﷺ نے بنی عبدشمس ( بنی امیہ ) میں سے اپنے داماد ( سیدنا ابوالعاص بن الربیع ) کا ذکر کیا اور اس کی مدح فرمائی اور خوب فرمائی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس نے مجھ سے بات کی تو سچی کی ، وعدہ کیا تو پورا کیا ۔ میں کسی حلال کو حرام یا حرام کو حلال نہیں کرتا ۔ لیکن قسم اللہ کی ! اللہ کے رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کبھی بھی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : جب تک میری جان میں جان رہے گی اسے کوئی مجھ سے نہیں لے سکتا۔ ۲؎ : امام ابن قیم کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ہر طرح سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچانے کی حرمت ہے چاہے وہ کسی مباح کام کرنے سے ہو، اگر اس کام سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچے تو ناجائز ہو گا، ارشاد باری ہے: «وما كان لكم أن تؤذوا رسول الله» ۔