You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ حَدَّثَتْنِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ, أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ، فَوَقَفَ لَهُ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ، وَمَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ وَهُمْ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ، الطَّبْطَبِيَّةَ، الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي، فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ، فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ عَلَيْهِ، وَاسْتَمَعَ مِنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي حَضَرْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ- قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: جَيْشَ غِثْرَانَ- فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ: مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ قُلْتُ: وَمَا ثَوَابُهُ؟ قَالَ: أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي! فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي، ثُمَّ غِبْتُ عَنْهُ، حَتَّى عَلِمْتُ أَنَّهُ قَدْ وُلِدَ لَهُ جَارِيَةٌ، وَبَلَغَتْ، ثُمَّ جِئْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَهْلِي جَهِّزْهُنَّ إِلَيَّ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ، حَتَّى أُصْدِقَهُ صَدَاقًا جَدِيدًا غَيْرَ الَّذِي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَحَلَفْتُ لَا أُصْدِقُ غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَبِقَرْنِ أَيِّ النِّسَاءِ هِيَ الْيَوْمَ؟ قَالَ: قَدْ رَأَتِ الْقَتِيرَ! قَالَ: أَرَى أَنْ تَتْرُكَهَا قَالَ: فَرَاعَنِي ذَلِكَ، وَنَظَرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ مِنِّي, قَالَ: لَا تَأْثَمُ، وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُكَ. قَالَ أَبو دَاود: الْقَتِيرُ الشَّيْبُ.
Narrated Maymunah, daughter of Kardam: I went out along with my father during the hajj performed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. My father came near him; he was riding his she-camel. He stopped there and listened to him. He had a whip like the whip of the teachers. I heard the Bedouin and the people saying: Keep away from the whip. My father came up to him. He caught hold of his foot and acknowledged him (his Prophethood). He stopped and listened to him. He then said: I participated in the army of Athran (in the pre-Islamic days). The narrator, Ibn al-Muthanna, said: Army of Gathran. Tariq ibn al-Muraqqa' said: Who will give me a lance and get a reward? I asked: What is its reward? He replied: I shall marry him to my first daughter born to me. So I gave him my lance and then disappeared from him till I knew that a daughter was born to him and she came of age. I then came to him and said: Send my wife to me. He swore that he would not do that until I fixed a dower afresh other than that agreed between me and him, and I swore that I should not give him the dower other than that I had given him before. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: How old is she now? He said: She has grown old. He said: I think you should leave her. He said: This put awe and fear into me, and I looked at the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. When he felt this in me, he said: You will not be sinful, nor will your companion be sinful. Abu Dawud said: Qatir means old age.
سیدہ میمونہ بنت کردم ؓا بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ چلی ‘ اس حج کے موقع پر جب کہ رسول اللہ ﷺ نے حج کیا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ‘ میرے والد ان کے قریب ہوئے ۔ آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر تھے ۔ آپ ﷺ ان کی خاطر رک گئے ‘ میرے والد نے آپ سے مفید مطلب باتیں سنیں ۔ آپ کے پاس درہ تھا جیسے کہ معلم لوگوں کے پاس ہوتا ہے ۔ میں نے بدویوں کو اور لوگوں کو سنا کہ وہ کہہ رہے تھے «الطبطبية الطبطبية الطبطبية» ( چلتے ہوئے پاؤں پڑنے کی آواز ۔ طب طب ۔ یا کوڑا مارنے کی آواز ) میرے والد آپ ﷺ کے قریب ہوئے ‘ آپ کے قدم مبارک پکڑ لیے ‘ آپ کی رسالت کا اقرار کیا ‘ آپ کے پاس کھڑے رہے اور آپ کے ارشادات سنے ۔ میرے والد نے بتایا کہ میں لشکر عشران میں شریک ہوا تھا ۔ ابن مثنی نے اس کو غثران کہا : ( غین منقوط کے ساتھ ) ( یہ دور جاہلیت کی ایک جنگ کا واقعہ ہے ۔ ) اس دوران میں طارق بن مرقع نے کہا : تھا کون ہے جو مجھے اپنا نیزہ دے اور اس کا بدلہ پائے ؟ میں نے کہا : اس کا بدلہ کیا ہے ؟ کہا : میں اس کے ساتھ اپنی اس بیٹی کا نکاح کر دوں گا جو سب سے پہلے پیدا ہو گی ۔ چنانچہ میں نے اس کو اپنا نیزہ دے دیا ‘ پھر اس سے غائب رہا حتیٰ کہ مجھے علم ہوا کہ اس کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی ہے اور اب بالغ ہو چکی ہے ۔ پھر میں اس کے پاس گیا ‘ اور اس سے کہا کہ میرے گھر والوں ( میری بننے والی بیوی ) کو میری طرف تیار کر دو ۔ تو اس نے قسم اٹھائی کہ وہ ایسا نہیں کرے گا حتیٰ کہ میں اسے نیا مہر پیش کروں ‘ بخلاف اس کے جو میرے اور اس کے درمیان ہو چکا تھا ۔ اور میں نے بھی قسم اٹھا لی کہ جو دے چکا ہوں بس وہی ہے اور نہیں دوں گا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا ” اور اب وہ لڑکی کس عمر میں ہے ؟ کہا کہ اب تو اس کے بالوں میں سفیدی آ گئی ہے ۔ “ آپ نے فرمایا ” میرا خیال ہے کہ تو اسے چھوڑ دے ۔ “ آپ کی یہ بات مجھے پریشان کر گئی ۔ اور میں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھا ۔ جب آپ نے میری یہ کیفیت دیکھی تو فرمایا ” نہ تم گناہ گار بنو اور نہ تمہارا ساتھی گناہ گار بنے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں «القتير» کا معنی بالوں کی سفیدی ( بڑھاپا ) ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی اپنے پیروں کو زمین پر تھپتھپانے سے بچو یا تھپتھپانے سے کنایہ درہ مارنے کی طرف ہے یعنی درے مارنے سے بچو۔ ۲؎: ساتھی سے مراد طارق بن مرقع ہیں یعنی قسم کھانے کی وجہ سے تم دونوں گنہگار نہیں ہو گے۔