You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ، وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَعْزِلُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ! فَسَأَلْنَاهُ، عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: >مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا؟ مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ, إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ.
Muhairiz said “I entered the mosque and saw Abu Saeed Al Khudri. I sat with him and asked about withdrawing the penis (while having intercourse). Abu Saeed said We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم on the expedition to Banu Al Mustaliq and took some Arab women captive and we desired the women for we were suffering from the absence of our wives and we wanted ransom, so we intended to withdraw the penis (while having intercourse with the slave women). But we asked ourselves “can we draw the penis when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم is among us before asking him about it? So we asked him about it. He said “it does not matter if you do not do it, for very soul that is to be born up to the Day of Resurrection will be born. ”
ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور سیدنا ابو سعید خدری ؓ کو دیکھا تو ان کے پاس بیٹھ گیا ۔ میں نے ان سے عزل کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق میں گئے اور ہمیں اس غزوے میں لونڈیاں ہاتھ آئیں ، عرب عورتیں ، ہمیں عورتوں کی بہت خواہش تھی ، اور عورتوں کے بغیر ( مجرد ) رہنا ہمیں بہت مشکل ہو رہا تھا ۔ اور ہم ان لونڈیوں کو بیچنا بھی چاہتے تھے ( اس لیے چاہتے تھے کہ حاملہ نہ ہوں ) تو ہم نے عزل کا ارادہ کیا ۔ پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ ﷺ ہم میں موجود ہیں ، ان سے پوچھے بغیر ہم یہ کام کریں ( کسی طرح جائز نہیں ۔) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا ، تو آپ نے فرمایا ” اگر نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ، قیامت تک جو جان بھی پیدا ہونے والی ہے ، وہ پیدا ہو کر رہے گی ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۱۰۹ (۲۲۲۹)، العتق ۱۳ (۲۵۴۲)، المغازی ۳۲ (۴۱۳۸)، النکاح ۹۶ (۵۲۱۰)، القدیر ۶ (۶۶۰۳)، التوحید ۱۸ (۷۴۰۹)، صحیح مسلم/النکاح ۲۲ (۱۴۳۸)، ( تحفة الأشراف: ۴۱۱۱)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/العتق (۵۰۴۴)، مسند احمد (۳/۶۳، ۶۸، ۷۲، ۸۸) (صحیح)