You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟! قُلْتُ: نَعَمْ! قَالَ: فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: >مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا<، قَالَ: قُلْتُ: فَيَعْتَدُّ بِهَا؟ قَالَ: >فَمَهْ, أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟!.
Yunus bin Jubair said “I asked Abdullah bin Umar “A man divorced his wife while she was menstruating? He said do you know Abdullah bin Umar? He said, yes. Abdullah bin Umar divorced his wife while she was menstruating. So, Umar came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and asked him (about this matter). He said Command him to take her back in marriage he may the divorce her in the beginning of the waiting period. I (Ibn Jubair) asked him “Will this divorce be counted? He said “Why not?” If he was helpless and showed his foolishness (that would have been counted).
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر ؓ سے پوچھا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جبکہ وہ ایام حیض میں تھی ۔ تو انہوں نے کہا : تم ابن عمر کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ہاں ۔ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنی بیوی کو اس کے حیض کے دنوں میں طلاق دے دی ۔ تو عمر ؓ ، نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور ان سے دریافت کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے ، پھر عدت کے شروع میں طلاق دے ۔ “ یونس کہتے ہیں : میں نے کہا : کیا یہ طلاق شمار ہو گی ؟ کہا : تو اور کیا ؟ بھلا اگر وہ عاجز رہے ( کہ صحیح حکم نہ معلوم کر سکے ) یا احمق پن کا اظہار کرے ( غلط طریقے سے طلاق دیدے ؟ تو کیا اس کی یہ طلاق لغو جائے گی ؟ ) ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ ہو جانے کی صورت میں بھی وہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا «مره فليراجعها» کہنا بے معنی ہو گا، جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا لیکن اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہوگی ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، کیونکہ ابوداود کی اگلی حدیث کے الفاظ ہیں «ولم يرها شيئا» ۔