You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَا، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ... أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ فَسَاقَ قِصَّتَهُ فِي تَبُوكَ. قَالَ: حَتَّى إِذَا مَضَتْ أَرْبَعُونَ مِنَ الْخَمْسِينَ، إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ، قَالَ: فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا؟ أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: لَا, بَلِ اعْتَزِلْهَا، فَلَا تَقْرَبَنَّهَا، فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ، فَكُونِي عِنْدَهُمْ، حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِي هَذَا الْأَمْرِ.
Abdullah bin Kaab reported “I heard Kaab bin Malik. He then narrated his story about the battle of Tabuk. (Narrating the story) he added “When forty out of fifty days passed”, the messenger of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came and said “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم has commanded you to keep away from your wife. He said “So, I (Kaab bin Malik)” said “Should I divorce her or what should I do? He said “No, but only keep away from her and do not go near her”. So, I said to my wife “Go to your people and live with them until Allaah, the exalted makes a decision in this matter. ”
جناب عبداللہ بن کعب اپنے والد کعب بن مالک ؓ کے قائد تھے جبکہ وہ نابینا ہو چکے تھے ۔ کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک ؓ سے سنا اور تبوک والا واقعہ بیان کیا ۔ بیان کیا کہ جب پچاس میں سے چالیس دن گزر گئے تو اچانک رسول اللہ ﷺ کا پیغام بر آیا اور کہا : رسول اللہ ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی بیوی سے علیحدہ ہو جاؤ ۔ میں نے پوچھا : اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں ؟ کہا : نہیں ، بلکہ اس سے علیحدہ رہو ، اس کے قریب مت ہونا ۔ چنانچہ میں نے اپنی بیوی سے کہا : اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور انہی کے پاس رہو ، تاآنکہ اللہ تبارک و تعالیٰ اس معاملے میں کوئی فیصلہ فر دے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی انہوں نے اپنے اس قول سے طلاق کی نیت نہیں کی تو اس سے طلاق نہیں مراد لی گئی، اگر وہ طلاق کی نیت کرتے تو طلاق واقع ہو جاتی، کنائی الفاظ سے اسی وقت طلاق واقع ہوتی ہے جب اس کی نیت کی ہو۔