You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْبَيِّنَةُ، أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ< قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِذَا رَأَى أَحَدُنَا رَجُلًا عَلَى امْرَأَتِهِ, يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ؟ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >الْبَيِّنَةُ، وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِكَ<، فَقَالَ هِلَالٌ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا! إِنِّي لَصَادِقٌ، وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبْرِئُ بِهِ ظَهْرِي مِنَ الْحَدِّ، فَنَزَلَتْ: {وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ - فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ- مِنَ الصَّادِقِينَ}[النور: 6-9] فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا، فَجَاءَا، فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا مِنْ تَائِبٍ؟< ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ {أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ}[النور: 9]، وَقَالُوا لَهَا: إِنَّهَا مُوجِبَةٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ، فَقَالَتْ: لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، فَمَضَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَبْصِرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ، سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ, فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ<، فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ<. قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ حَدِيثُ ابْنِ بَشَّارٍ حَدِيثُ هِلَالٍ.
Ibn Abbas said “Hilal bin Umayyah accused his wife in the presence of Prophet صلی اللہ علیہ وسلم of having committed adultery with Sharik bin Sahma’”. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said “Produce evidence or you must receive punishment on your back. ” He said “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم when one of us sees a man having intercourse with his wife should he go and seek evidence?” But the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم merely said “You must produce evidence or you must receive punishment on your back. ” Hilal then said “By Him Who sent you with the Truth, I am speaking Truly. May Allaah send down something which will free my back from punishment. Then the following Quranic verses were revealed “And those who make charges against their spouses but have no witnesses except themselves” reciting till he reached “one of those who speak the truth”. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم then returned and sent for them and they came (to him). Hilal bin Umayyah stood up and testified and the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was saying “Allaah knows that one of you is lying. Will one of you repent?” Then the woman got up and testified, but when she was about to do it a fifth time saying that Allaah’s anger be upon her if he was one of those who spoke the truth, they said to her “this is the deciding one”. Ibn Abbas said “She then hesitated and drew back so that we thought the she would withdraw (what she said) “Look and see whether she gives birth to a child with eyes looking as if they have antimony in them, wide buttocks and fat legs, if she did. Sharik bin Sahma’ will be its father. She then gave birth to a child of a similar description. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم thereupon said “If it were not for what has already been stated in Allaah’s book I would have dealt severely with her. ” Abu Dawud said “This tradition has been transmitted by the people of Madina alone. They narrated the tradition of Hilal on the authority of Ibn Bashshar. ”
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ہلال بن امیہ ؓ نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیا ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” گواہ لاؤ ، ورنہ تمہاری کمر پر حد ہے ۔ “ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جب ہم میں سے کوئی شخص کسی کو اپنی بیوی پر دیکھے تو بھلا وہ گواہ ڈھونڈنے جائے گا ؟ مگر نبی کریم ﷺ فرماتے رہے ” گواہ لاؤ ، ورنہ تمہاری کمر پر حد ہے ۔ “ تو ہلال کہنے لگا : قسم اس ذات کی جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ نبی مبعوث فرمایا ہے ! میں یقیناً سچا ہوں اور اللہ عزوجل بالضرور میرے بارے میں کچھ نازل فرمائے گا جو میری کمر کو حد سے بری کر دے گا ۔ چنانچہ یہ آیات نازل ہوئیں «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» حتیٰ کہ «من الصادقين» تک پہنچے ۔ پھر نبی کریم ﷺ چلے گئے اور ان دونوں کو بلا بھیجا اور وہ دونوں آ گئے ۔ ہلال بن امیہ کھڑے ہوئے اور گواہی دی اور نبی کریم ﷺ فر رہے تھے ” اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرتا ہے ؟ “ پھر وہ عورت کھڑی ہوئی اور گواہی دی اور جب پانچویں بار کہنے لگی ” مجھ پر اللہ کا غضب ہو اگر یہ سچا ہے ۔ “ تو لوگوں نے اس سے کہا : یہ قسم ( اللہ کی لعنت اور غضب کو ) واجب اور لازم کر دینے والی ہے ۔ ابن عباس ؓ نے کہا : عورت قدرے ٹھٹکی ( بولنے میں جھجکی ) اور پیچھے ہٹی ، ہم سمجھے کہ شاید رجوع کر لے گی مگر اس نے کہا : میں اپنی قوم کو ہمیشہ کے لیے رسوا نہیں کر سکتی ۔ اور پانچویں قسم کے الفاظ کہہ ڈالے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اسے دیکھنا ، اگر اس نے بچہ جنا سرمگین آنکھوں والا ، بھری بھری سرینوں اور موٹی موٹی پنڈلیوں والا ، تو یہ شریک بن سحماء کا ہو گا ( جس کے ساتھ اس کو متہم کیا گیا ہے ) “ چنانچہ اس نے اسی طرح کا بچہ جنا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اگر کتاب اللہ کا فیصلہ نہ ہوتا تو میں اسے نشان عبرت بنا ڈالتا ( اس پر حد جاری کرتا ) ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ محمد بن بشار کی یہ روایت یعنی حدیث ہلال بیان کرنے میں اہل مدینہ متفرد ہیں ۔
وضاحت: وضاحت ۱؎ : سورة النور: (۹-۶)