You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ إِلَى مَكَّةَ، فَقَدِمَ بِابْنَةِ حَمْزَةَ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: أَنَا آخُذُهَا، أَنَا أَحَقُّ بِهَا, ابْنَةُ عَمِّي، وَعِنْدِي خَالَتُهَا، وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ، فَقَالَ عَلِيٌّ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا, ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ أَحَقُّ بِهَا، فَقَالَ زَيْدٌ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا, أَنَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا وَسَافَرْتُ وَقَدِمْتُ بِهَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَال:َ >وَأَمَّا الْجَارِيَةُ, فَأَقْضِي بِهَا لِجَعْفَرٍ، تَكُونُ مَعَ خَالَتِهَا، وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُم ٌّ.
Narrated Ali ibn Abu Talib: Zayd ibn Harithah went out to Makkah and brought the daughter of Hamzah with him. Then Jafar said: I shall take her; I have more right to her; she is my uncle's daughter and her maternal aunt is my wife; the maternal aunt is like mother. Ali said: I am more entitled to take her. She is my uncle's daughter. The daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم is my wife, and she has more right to her. Zayd said: I have more right to her. I went out and journeyed to her, and brought her with me. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم came out. The narrator mentioned the rest of the tradition. He (i. e. the Prophet) said: As for the girl, I decided in favour of Jafar. She will live with her maternal aunt. The maternal aunt is like mother.
سیدنا علی ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا زید بن حارثہ مکہ آئے اور حمزہ کی بیٹی کو ساتھ لے آئے ۔ تو جعفر نے کہا : میں اسے ( اپنی تولیت میں ) لیتا ہوں ، میں اس کا زیادہ حقدار ہوں ۔ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری زوجیت میں ہے ، اور خالہ بمنزلہ ماں کے ہوتی ہے ۔ اور علی ؓ نے کہا : میں اس کا زیادہ حقدار ہوں ۔ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میرے گھر میں رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی ہے اور وہ اس کی زیادہ حقدار ہے ۔ اور زید نے کہا : میں اس کا زیادہ حقدار ہوں ۔ میں ہی اس کے پاس گیا ، سفر کیا اور اس کو لے کر آیا ہوں ۔ پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور بات کی اور فرمایا ” لڑکی کا فیصلہ میں جعفر کے حق میں کرتا ہوں کہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ بمنزلہ ماں کے ہوتی ہے ۔ “