You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلَهُ بِشَعِيرٍ، فَتَسَخَّطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ! فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا: >لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ<، وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَال:َ >إِنَّ تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ, فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى, تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي،< قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ, ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَمَّا أَبُو جَهْمٍ, فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ, فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ<. قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: >انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ<، فَنَكَحْتُهُ، فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا، وَاغْتَبَطْتُ بِهِ
Abu Salamah bin Abd Al Rahman reported on the authority of Fatimah daughter of Qais Abu Amr bin Hafs divorced her (Fathima daughter of Qais) absolutely when he was away from home and his agent sent her home barely. She was displeased with it. He said “I swear by Allaah, you have no claim on us. She then came to Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and mentioned that to him. He said to her “No maintenance is due to you for from him. He ordered her to spend the waiting period in the house of Umm Sharik but he said afterwards “that is a woman whom my Companions visits spend the waiting period in the house of Ibn Umm Maktum for he is blind and you can undress. Then when you are in a position of being remarried, tell me. ” She said “When I was in a position to remarry, I mentioned to him that Muawiyah bin Abi Sufyan and Abu Jahm had asked me in marriage. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمsaid “As for Abu Jahm, he does not put down his stick from his shoulder, and as for Muawiyah he is a poor man who has no property; marry Usamah bin Zaid. I disliked him but he said “Maary Usamah bin Zaid. So, I married him. And Allaah prospered him very much and I was envied. ”
سیدہ فاطمہ بنت قیس ؓا سے مروی ہے کہ ( ان کے شوہر ) ابوعمرو بن حفص نے ان کو طلاق بتہ دے دی تھی ( مختلف اوقات میں تین طلاقیں ) اور وہ خود ( گھر میں ) موجود نہیں تھے ۔ تو ان کے وکیل نے فاطمہ کی طرف کچھ ” جَو “ بھیجے تو انہوں نے ان کو کم سمجھا اور اس پر راضی نہ ہوئیں ۔ تو وکیل نے کہا : قسم اللہ کی ! ( اخراجات کے سلسلے میں ) تیرے لیے ہم پر کوئی چیز واجب ہی نہیں ہے ۔ تو وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا ، آپ نے اس سے فرمایا ” اس کے ذمے تمہارا کوئی خرچ نہیں ہے ۔ “ اور اسے حکم دیا کہ ام شریک کے گھر میں عدت گزارے ۔ پھر فرمایا ” اس عورت کے ہاں میرے صحابہ آتے رہتے ہیں ، تو ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارو ۔ وہ نابینا آدمی ہے ، تمہیں اپنے کپڑے اتارنے میں بھی آسانی رہے گی اور جب تم حلال ہو جاؤ ( تمہارے ایام عدت گزر جائیں ) تو مجھے اطلاع دینا ۔ “ کہتی ہیں کہ جب میں حلال ہو گئی تو میں نے آپ ﷺ کو بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ابوجہم تو اپنے کندھے سے لٹھ ہی نہیں اتارتا ہے ۔ اور معاویہ ، تو وہ فقیر آدمی ہے ، اس کے پاس کوئی مال نہیں ہے ۔ تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو ۔ “ کہتی ہیں کہ میں نے اس کو ناپسند کیا ۔ آپ نے پھر فرمایا ” اسامہ بن زید سے نکاح کر لو ۔ “ چنانچہ میں نے ان سے نکاح کر لیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت خیر ( اور برکت ) فرمائی اور اس وجہ سے مجھ پر رشک کیا جاتا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : بعض روایتوں میں ہے ’’انہیں تین طلاق دی‘‘ اور بعض میں ہے ’’انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق دی‘‘ اور بعض میں ہے ’’انہیں ایک طلاق بھیجی جو باقی رہ گئی تھی‘‘ ان روایات میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ وہ انہیں اس سے پہلے دو طلاق دے چکے تھے اور اس بار تیسری طلاق دی، تو جس نے یہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے تین طلاق میں سے آخری طلاق دی یا وہ طلاق دی جو باقی رہ گئی تھی تو وہ اصل صورت حال کے مطابق ہے اور جس نے روایت کی ہے کہ طلاق بتہ دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ ایسی طلاق دی جس سے وہ مبتوتہ ہو گی اور جس نے روایت کی ہے کہ تین طلاق دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ تین میں جو کمی رہ گئی تھی اسے پورا کر دیا۔ ۲؎ : صلاح و مشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا درست ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں۔