You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ الثَّلَاثَةِ، قَالَتْ زَيْنَبُ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ، فَدَعَتْ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ -خَلُوقٌ أَوْ غَيْرُهُ-، فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً، ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ, أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ, إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا<. قَالَتْ زَيْنَبُ: وَدَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ -حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا-، فَدَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ -وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ-: >لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ, أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ, إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. قَالَتْ زَيْنَبُ: وَسَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا, أَفَنَكْحَلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا<، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: >لَا<، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ<. قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَيْنَبُ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا، وَلَا شَيْئًا، حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ, حِمَارٍ، أَوْ شَاةٍ، أَوْ طَائِرٍ، فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعْرَةً فَتَرْمِي بِهَا، ثُمَّ تُرَاجِعُ -بَعْدُ- مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ. قَالَ أَبو دَاود: الْحِفْشُ: بَيْتٌ صَغِيرٌ.
The Quranic verse “Those of you who die and leave widows should bequeath for their widows a year’s maintenance and residence was abrogated by the verse containing the laws of succession, as one-fourth or one-eighth share was prescribed for them (i. e., the widows). The waiting period for one year was also repealed as a period of four months ten days was prescribed for them.
سیدہ زینب بنت ابی سلمہ ؓا ( یہ رسول اللہ ﷺ کی ربیبہ تھیں ) نے یہ درج ذیل تین حدیثیں بیان کیں ۔ ( پہلی حدیث ) زینب ؓا کہتی ہیں کہ میں ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ ؓا کے ہاں گئی جبکہ ان کے والد ابوسفیان کی وفات ہو گئی تھی تو انہوں نے خوشبو منگوائی جس میں زردی تھی ، وہ خلوق تھی یا کوئی اور ، انہوں نے یہ لونڈی کو لگائی پھر اپنے ہاتھوں کو اپنے رخساروں پر مل لیا اور کہا : قسم اللہ کی ! مجھے خوشبو کی کوئی طلب اور ضرورت نہیں ہے مگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، فرماتے تھے ” کسی خاتون کے لیے حلال نہیں ، جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہو ، کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کا اظہار کرے ( اور زیب و زینت چھوڑے رہے ) سوائے شوہر کے ( کہ اس کے لیے ) چار مہینے اور دس دن ہیں ۔’’ زینب ؓا نے کہا : میں ام المؤمنین سیدہ زینب بنت حجش ؓا کے پاس آئی جبکہ ان کا بھائی فوت ہو گیا تھا ۔ تو انہوں نے خوشبو منگوا کر لگائی اور پھر کہا : قسم اللہ کی ! مجھے خوشبو کی کوئی طلب اور ضرورت نہیں مگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ منبر پر کھڑے فر رہے تھے ” کسی عورت کے لیے حلال نہیں ، جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہو ، کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے الا یہ کہ شوہر ہو تو اس کے لیے ( سوگ کے ) چار ماہ دس دن ہیں ۔زینب ؓا نے کہا : میں نے اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا کو سنا ، بیان کرتی تھیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے اور اب اس کی آنکھ خراب ہے ، کیا ہم اس کو سرمہ لگا دیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” نہیں “ اس نے یہ دو یا تین مرتبہ پوچھا آپ ﷺ نے ہر بار فرمایا ” نہیں “ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ تو صرف چار ماہ دس دن ہیں جب کہ جاہلیت میں عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھی ۔ “ حمید نے کہا : میں نے زینب ؓا سے پوچھا : مینگنی پھینکنے سے کیا مراد ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تھا تو وہ ایک چھوٹے سے گھروندے میں رہتی ، بہت ہی خراب کپڑے پہنتی اور خوشبو تو کیا کسی چیز کو بھی ہاتھ نہ لگاتی تھی ( طہارت کے لیے ) حتیٰ کہ اس کیفیت میں سال گزر جاتا ، پھر کوئی جانور لایا جاتا گدھا ، بکری یا کوئی اور پرندہ تو وہ اسے اپنے شرمگاہ کے ساتھ مس کرتی اور پھر اکثر ایسے ہوتا کہ وہ جس چیز کو بھی شرمگاہ کے ساتھ مس کرتی تو وہ مر جاتی ۔ پھر وہ باہر نکلتی اور اسے مینگنی دی جاتی تو وہ اسے پھینکتی تھی ۔ اس کے بعد جو وہ چاہتی ، خوشبو وغیرہ استعمال کرتی ۔ ابوداؤد ؓ نے کہ «حفش» کا معنی گھروندا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطلاق ۶۹ (۳۵۷۳)، (تحفة الأشراف: ۶۲۵۰، ۱۹۱۱۴)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التفسیر ۴۱ (۴۵۳۱)، الطلاق ۵۰(۵۳۴۴) (حسن)