You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَاأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ}[البقرة: 183], فَكَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّوُا الْعَتَمَةَ, حَرُمَ عَلَيْهِمُ الطَّعَامُ، وَالشَّرَابُ، وَالنِّسَاءُ، وَصَامُوا إِلَى الْقَابِلَةِ، فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ، فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَلَمْ يُفْطِرْ، فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَلِكَ يُسْرًا لِمَنْ بَقِيَ، وَرُخْصَةً وَمَنْفَعَةً، فَقَالَ سُبْحَانَهُ: {عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ}[البقرة: 187] الْآيَةَ, وَكَانَ هَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ النَّاسَ، وَرَخَّصَ لَهُمْ وَيَسَّرَ.
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ibn Abbas explained the following Quranic verse: O ye who believe! fasting is prescribed for you as it was prescribed for those before you During the lifetime of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, when the people offered night prayer, they were asked to abstain from food and drink and (intercourse with) women, they kept fast till the next night. A man betrayed himself and had intercourse with his wife after he had offered the night prayer, and he did not break his fast. So Allah, the Exalted, intended to make it (fasting) easy for those who survived, thus providing a concession and utility. Allah, the Glorified, said: Allah knoweth what ye used to do secretly among yourselves. By this Allah benefited the people and provided concession and ease to them.
آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام ك كتب على الذين من قبلكم» ” اے ایمان والو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا ۔ “ کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں لوگ جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو ان پر کھانا پینا اور بیویاں حرام ہو جاتی تھیں اور وہ اگلی شام تک کے لیے روزہ دار ہو جاتے تھے ۔ پھر ( ایسے ہوا کہ ) ایک آدمی اپنے نفس کی خیانت کر بیٹھا ، یعنی اس نے اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی جبکہ وہ عشاء کی نماز پڑھ چکا تھا ، اور ( سیر ہو کر ) کھانا بھی نہیں کھایا تھا ، تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ اس عمل میں باقی لوگوں کے لیے آسانی ، رخصت اور نفع پیدا فر دے ، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم» ” اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ تم اپنے نفسوں کے ساتھ خیانت کرتے ہو ۔ “ چنانچہ یہ فرمان اسی سلسلے میں ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو نفع دیا ہے اور ان کیلئے رخصت اور آسانی فر دی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۶۲۵۴) (حسن صحیح)