You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ابْنَةَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ، فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، فَاسْتَهَلَّ رَمَضَانُ، وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرَ، فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ؟ قُلْتُ: رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ قُلْتُ: نَعَمْ وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ قَالَ لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلَا نَزَالُ نَصُومُهُ، حَتَّى نُكْمِلَ الثَّلَاثِينَ، أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَفَلَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ؟ قَالَ: لَا، هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Narrated Kuraib: That Umm al-Fadl, daughter of al-Harith, sent him to Mu'aqiyah in Syria. He said: I came to syria and performed her work. The moon of Ramadan appeared while I was in Syria. We sighted the moon on the night of Friday. When I came to Median towards the end of the month (of Ramadan), Ibn Abbas asked me about the moon. He said: When did you sight the moon ? I said: I sighted it on the night of Friday. He asked: Did you sight it yourself ? I said: Yes, and the people sighted it. They fasted and Muawiyah also fasted. He said: But we sighted it on the night of saturday. Since then we have been fasting until we complete thirty days or we sight it. Then I said: Are the sighting of the moon by Muawiyah and his fasts not sufficient for us? He replied: No. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم commanded us to do so.
جناب کریب کہتے ہیں کہ ( سیدنا ابن عباس ؓ کی والدہ ) ام الفضل بنت حارث ؓا نے مجھے شام میں سیدنا معاویہ ؓ کے پاس بھیجا ۔ چنانچہ میں شام آیا اور وہاں ان کا کام مکمل کیا ، اور رمضان کا چاند نظر آ گیا جبکہ میں ابھی شام ہی میں تھا ۔ ہم نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا ۔ پھر مہینے کے آخر میں ، میں مدینے واپس پہنچا تو سیدنا ابن عباس ؓ نے مجھ سے حال احوال پوچھے اور چاند کا ذکر کیا کہ تم نے اسے کب دیکھا تھا ؟ میں نے کہا : میں نے اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا ؟ انہوں نے کہا : کیا تم نے خود دیکھا تھا ؟ میں نے کہا : ہاں ، اور دوسرے لوگوں نے بھی دیکھا تھا اور پھر سب نے روزے رکھے اور معاویہ ؓ نے بھی روزہ رکھا ۔ انہوں نے کہا : مگر ہم نے اسے ہفتے کی رات کو دیکھا تھا اور ہم روزے رکھیں گے اور پورے تیس کریں گے ( اپنی رؤیت کے مطابق ) یا چاند دیکھ لیں ۔ میں نے کہا : کیا آپ معاویہ ؓ کے چاند دیکھنے اور روزے رکھنے پر کفایت نہیں کریں گے ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایسے ہی حکم دیا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ۵ (۱۰۸۷)، سنن الترمذی/الصیام ۹ (۶۹۳)، سنن النسائی/الصیام ۵ (۲۱۱۳)، (تحفة الأشراف: ۶۳۵۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۰۶) (صحیح)