You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: وَضَعْتُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّبِيِّ غُسْلًا يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَبَّ عَلَى فَرْجِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى نَاحِيَةً فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ الْمِنْدِيلَ، فَلَمْ يَأْخُذْهُ وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَاءَ عَنْ جَسَدِهِ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا لَا يَرَوْنَ بِالْمِنْدِيلِ بَأْسًا، وَلَكِنْ كَانُوا يَكْرَهُونَ الْعَادَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مُسَدَّدٌ قُلْتُ: لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دَاوُدَ: كَانُوا يَكْرَهُونَهُ لِلْعَادَةِ؟ فَقَالَ: هَكَذَا هُوَ، وَلَكِنْ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِي هَكَذَا.
Maimunah reported: I placed (the vessel of) water for the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم to wash himself because of sexual intercourse. He lowered down the vessel and poured water on his right hand. He then washed it twice or thrice. He then poured water over his private parts and washed them with his left hand. Then he put it on the ground and wiped it. He then rinsed his mouth and snuffed up water, and washed his face and hands. He then poured water over his head and body. Then he moved aside and washed his feet. I handed him a garment, but he began to shake he moved aside and washed his feet. I handed him a garment, but he began to shake off water from his body. I mentioned it to Ibrahim. He said that they (companions) did not think there was any harm in using the garment (to wipe the water), but they disliked its use as a habit. Abu Dawud said: Musaddad said: I asked Abdullah bin Dawud whether they (the companions) disliked to make it a habit. He replied: it (the tradition) goes in a similar way and I found it in a similar way in this book of mine.
ام المؤمنین سیدہ میمونہ ؓا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا ۔ آپ ﷺ غسل جنابت کرنا چاہتے تھے ، آپ ﷺ نے برتن کو اپنے دائیں ہاتھ پر اوندھا کیا اور اسے دو یا تین بار دھویا ۔ پھر اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اسے دھویا ۔ پھر اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور اسے دھویا ۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، اپنا چہرا مبارک اور ہاتھ دھوئے ، پھر اپنے سر اور جسم پر پانی ڈالا ، پھر آپ ﷺ ایک طرف ہو گئے اور اپنے پاؤں دھوئے ۔ پھر میں نے آپ ﷺ کو رومال دیا مگر آپ نے نہیں لیا اور جسم سے پانی جھاڑنے لگے ۔ ( اعمش کہتے ہیں ) میں نے یہ بات ابراہیم نخعی سے ذکر کی ( کہ غسل کے بعد جسم پونچھا جائے یا نہیں ) تو اس نے کہا : صحابہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے لیکن عادت بنا لینے کو برا جانتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : مسدد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن داود سے کہا کہ صحابہ کرام ( غسل کے بعد کپڑے سے جسم خشک کرنے کو ) بطور عادت مکروہ جانتے تھے ؟ کہا ایسے ہی ہے لیکن میں نے اپنی کتاب میں اسے اس طرح پایا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: * تخريج:صحیح البخاری/الغسل ۱ (۲۴۹)، ۵ (۲۵۷)، ۷ (۲۵۹)، ۸ (۲۶۰)، ۱۰ (۲۶۵)، ۱۱ (۲۶۶)، ۱۶ (۲۷۴)، ۱۸ (۲۷۶)، ۲۱ (۲۸۱)، صحیح مسلم/الحیض ۹ (۳۱۷)، سنن الترمذی/الطھارة ۷۶ (۱۰۳)، سنن النسائی/الطھارة ۱۶۱ (۲۵۴)، الغسل ۷ (۴۰۸)، ۱۴ (۴۱۸)، ۱۵(۴۱۹)، ۲۲ (۴۲۸)، سنن ابن ماجہ/ الطہارة ۹۴ (۵۷۳)، (تحفة الأشراف: ۱۸۰۶۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۳۳۰، ۳۳۵، ۳۳۶)، سنن الدارمی/الطھارة ۳۹ (۷۳۸)، ۶۶ (۷۷۴) (صحیح)