You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ زَوْجِي صَفْوَانَ بْنَ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ، وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ، وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ الْفَجْرِ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ! قَالَ: وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ، قَالَ: فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَتْ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَّا قَوْلُهَا: يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ, فَإِنَّهَا تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا، قَالَ: فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ سُورَةً وَاحِدَةً لَكَفَتِ النَّاسَ! وَأَمَّا قَوْلُهَا: يُفَطِّرُنِي, فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ فَتَصُومُ، وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلَا أَصْبِرُ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذ:ٍ >لَا تَصُومُ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا<، وَأَمَّا قَوْلُهَا: إِنِّي لَا أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ, فَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَا ذَاكَ، لَا نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ, قَالَ: فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ, فَصَلِّ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ أَوْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ.
Narrated Abu Saeed al-Khudri: A woman came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم while we were with him. She said: Messenger of Allah, my husband, Safwan ibn al-Mu'attal, beats me when I pray, and makes me break my fast when I keep a fast, and he does not offer the dawn prayer until the sun rises. He asked Safwan, who was present, about what she had said. He replied: Messenger of Allah, as for her statement he beats me when I pray , she recites two surahs (during prayer) and I have prohibited her (to do so). He (the Prophet) said: If one surah is recited (during prayer), that is sufficient for the people. (Safwan continued: ) As regards her saying he makes me break my fast, she dotes on fasting; I am a young man, I cannot restrain myself. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said on that day: A woman should not fast except with the permission of her husband. (Safwan said: ) As for her statement that I do not pray until the sun rises, we are a people belonging to a class, and that (our profession of supplying water) is already known about us. We do not awake until the sun rises. He said: When you awake, offer your prayer.
سیدنا ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جبکہ ہم بھی آپ کے پاس ہی تھے ۔ اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! میرا شوہر صفوان بن معطل جب میں نماز پڑھتی ہوں تو مجھے مارتا ہے اور جب روزہ رکھتی ہوں تو تڑوا دیتا ہے اور خود فجر کی نماز سورج چڑھے پڑھتا ہے ۔ صفوان بھی وہیں تھے ۔ چنانچہ آپ نے ان سے جو کچھ عورت نے کہا : تھا اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اس کا یہ کہنا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو یہ مارتا ہے ۔ یہ دراصل دو دو سورتیں پڑھتی ہے اور میں نے اس کو اس ( لمبی ) قرآت سے روکا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر ایک سورت کی قرآت ہو تو بھی لوگوں کو کافی ہے ۔ “ اور اس کا یہ کہنا کہ یہ میرا روزہ تڑوا دیتا ہے تو اس کی حالت یہ ہے کہ یہ روزے ہی رکھے جاتی ہے اور میں جوان آدمی ہوں ‘ صبر نہیں کر سکتا تو رسول اﷲ ﷺ نے اس روزہ فرمایا ” کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے ۔ “ اور اس کا یہ کہنا کہ میں سورج چڑھے نماز پڑھتا ہوں ‘ تو حقیقت یہ ہے کہ ہمارا گھرانا اس بات میں معروف ہے اور ہم لوگ سورج نکلنے سے پہلے اٹھ ہی نہیں سکتے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” جب جاگا کرو تو نماز پڑھ لیا کرو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس روایت کو حماد بن سلمہ نے حمید یا ثابت سے ‘ انہوں نے ابی المتوکل سے بیان کیا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کے اس بیان سے یہ معلوم ہوا کہ گویا آپ شرعی طور پر اس بات میں معذور تھے ، اور یہ واقعہ کبھی کبھار کا ہی ہو سکتا ہے ، جس کو مسئلہ بنا کر ان کی بیوی نے عدالت نبوی میں پیش کیا۔ صحابی رسول کے بارے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ قصداً و عمداً وہ نماز میں تساہلی کرے گا ، رات بھر کی محنت و مزدوری کے بعد آدمی تھک کر چور ہو جاتا ہے ، اور فطری طور پر آخری رات کی نیند سے خود سے یا جلدی بیدار ہونا مشکل مسئلہ ہے ، اگر کبھی ایسی معذوری ہو جائے تو بیداری کے بعد نماز ادا کر لی جائے ، ایک بات یہ بھی واضح رہے کہ صفوان اور ان کے خاندان کے لوگ گہری نیند اور تاخیر سے اٹھنے کی عادت میں مشہور تھے ، جیسا کہ زیر بحث حدیث میں صراحت ہے ، نیز مسند احمد میں صفوان کا قول ہے کہ : میں گہری نیند والا ہوں ، اور ایسے خاندان سے ہوں جو اپنی گہری نیند کے بارے میں مشہور ہیں ( ۳؍۸۴- ۸۵ )۔ نیز مسند احمد میں ہے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ کن وقتوں میں نماز مکروہ ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فجر کے بعد نماز سے رک جاؤ حتیٰ کہ سورج نکل آئے ، جب سورج نکل آئے تو نماز پڑھو ... ( ۵ ؍۳۱۲ ) ۔ چنانچہ غزوات میں اپنی اسی عادت کی بنا پر قافلہء مجاہدین میں سب سے بعد میں لوگوں کے گرے پڑے سامان سمیٹ کر قافلہ سے مل جاتے ( ملاحظہ ہو واقعہ إفک جو کہ غزوہ بنی مصطلق میں ہوا ) ۔ یہ بھی واضح رہے کہ فجر میں مسلسل غیر حاضری کا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مخفی نہیں رہ سکتا ، بلکہ یہ حرکت تو منافقین سے سرزد ہوتی تھی ، اور صحابہ کرام کے بارے میں یا صفوان رضی اللہ عنہ کے بارے میں تاریخ خاموش ہے۔